الشرق الاوسط سے فرانسیسی سفارت کار کی گفتگو: روس اور ایران شام کا تصفیہ نہیں چاہتے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3487806/%D8%A7%D9%84%D8%B4%D8%B1%D9%82-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%88%D8%B3%D8%B7-%D8%B3%DB%92-%D9%81%D8%B1%D8%A7%D9%86%D8%B3%DB%8C%D8%B3%DB%8C-%D8%B3%D9%81%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%DA%A9%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%DA%AF%D9%81%D8%AA%DA%AF%D9%88-%D8%B1%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D8%B5%D9%81%DB%8C%DB%81-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA
الشرق الاوسط سے فرانسیسی سفارت کار کی گفتگو: روس اور ایران شام کا تصفیہ نہیں چاہتے ہیں
انٹرویو میں فرانسیسی مندوب نکولس ڈی ریویر نے کہا ہے کہ اگر اسد اور اس کے روسی اتحادی سمجھتے ہیں کہ وہ شام میں مکمل فوجی فتح حاصل کر سکتے ہیں تو وہ غلط ہیں اور تصویر میں جمعرات کو شامی صدر کو روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کا استقبال کرتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے (سانا / رائٹرز)
الشرق الاوسط سے فرانسیسی سفارت کار کی گفتگو: روس اور ایران شام کا تصفیہ نہیں چاہتے ہیں
انٹرویو میں فرانسیسی مندوب نکولس ڈی ریویر نے کہا ہے کہ اگر اسد اور اس کے روسی اتحادی سمجھتے ہیں کہ وہ شام میں مکمل فوجی فتح حاصل کر سکتے ہیں تو وہ غلط ہیں اور تصویر میں جمعرات کو شامی صدر کو روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کا استقبال کرتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے (سانا / رائٹرز)
اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے نکولس ڈی ریویر نے الشرق الاوسط کو انٹرویو دیتے ہوئے شام کی صورتحال کے بارے میں اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی اور آئینی عمل کو مذاق قرار دیا ہے اور ان کا خیال ہے کہ شامی صدر بشار الاسد کی حکومت جڑی ہوئی ہے اور انہوں نے ساتھ ہی روسیوں اور ایرانیوں کی جانب سے اہل عرب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان پر دباؤ ڈالیں کیونکہ اگر وہ فوجی فتح پر 100 فیصد یقین رکھتے ہیں تو وہ غلط ہیں۔
ڈی ریویر نے کہا ہے کہ ایک سیاسی حل اور کچھ حد تک طاقت کی شراکت اور قرارداد 2254 کے نفاذ کی ضرورت ہے اور اس بات کی بھی تاکید کیا کہ ہم اگلے مرحلے پر جا سکتے ہیں جس سے شام کی تعمیر نو ہو سکتی ہے اور انہوں نے 2013 کے انتہائی مایوس کن آپشن سے بچنے پر زور دیا ہے جبکہ اس وقت کے امریکی صدر براک اوباما نے دمشق کے مضافات میں کیمیائی حملے کے بعد جوابی کارروائی کی اپنی دھمکی پر عمل نہیں کیا ہے۔(۔۔۔)
اسرائیلی سکیورٹی اتھارٹی کا وزراء پر "تیسری بغاوت" لانے کے الزاماتhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814881-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%B3%DA%A9%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%B9%DB%8C-%D8%A7%D8%AA%DA%BE%D8%A7%D8%B1%D9%B9%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D9%88%D8%B2%D8%B1%D8%A7%D8%A1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AA%DB%8C%D8%B3%D8%B1%DB%8C-%D8%A8%D8%BA%D8%A7%D9%88%D8%AA-%D9%84%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA
اسرائیلی سکیورٹی اتھارٹی کا وزراء پر "تیسری بغاوت" لانے کے الزامات
مغربی کنارے کے شہر جنین کے قریب اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات کے دوران مسلح فلسطینی افراد (ای پی اے)
اسرائیلی سیکورٹی ادارے کے ایک سینئر اہلکار نے انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت کے وزراء اور سیاسی عہدیداروں پر تیقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ خطے کو دانستہ اور جان بوجھ کر مغربی کنارے کی تیسری فلسطینی بغاوت کی طرف لے جا رہے ہیں۔ اہلکار نے کہا کہ وہ سیاست دان جو وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو اکساتے اور دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کو کمزور کرنے کے لیے کام کریں اور فلسطینی مزدورں کے اسرائیل میں داخلے کو روکنے پر اصرار کرتے ہیں، "وہ جان بوجھ کر اور دانستہ طور پر ہمیں تیسری بغاوت کی طرف لے جا رہے ہیں۔" (...)