الصدر نے اپنے سنی اتحادیوں کی طرف ایران کی دھمکیوں کو کیا مسترد اور وزیر خزانہ ہوئے ان کے احکامات کے خلاف https://urdu.aawsat.com/home/article/3487816/%D8%A7%D9%84%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D8%B3%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D8%AA%D8%AD%D8%A7%D8%AF%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%DA%BE%D9%85%DA%A9%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D9%85%D8%B3%D8%AA%D8%B1%D8%AF-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D8%AE%D8%B2%D8%A7%D9%86%DB%81
الصدر نے اپنے سنی اتحادیوں کی طرف ایران کی دھمکیوں کو کیا مسترد اور وزیر خزانہ ہوئے ان کے احکامات کے خلاف
عراقی پارلیمنٹ کے نائب صدر کے پبلک پراسیکیوشن کے خط کی ایک نقل دیکھی جا سکتی ہے جس میں وزیر خزانہ پر سفری پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے
بغداد: فاضل النشمی
TT
TT
الصدر نے اپنے سنی اتحادیوں کی طرف ایران کی دھمکیوں کو کیا مسترد اور وزیر خزانہ ہوئے ان کے احکامات کے خلاف
عراقی پارلیمنٹ کے نائب صدر کے پبلک پراسیکیوشن کے خط کی ایک نقل دیکھی جا سکتی ہے جس میں وزیر خزانہ پر سفری پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے
صدر تحریک کے رہنما مقتدی الصدر نے قومی اکثریتی حکومت بنانے (نہ مشرقی اور نہ مغربی) اور انہیں اور ان کے شراکت داروں کو خطرہ نہیں ہونے کے سلسلہ میں دوبارہ اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔
اگرچہ الصدر نے یہ نہیں بتایا کہ خاص طور پر ان کے سنی اتحادی کو دھمکیوں کے پیچھے کون ہیں لیکن گزشتہ روز اپنے ٹویٹ میں انہوں نے واضح طور پر ایران پر الزام عائد کیا ہے جب انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو بدعنوانوں کو واپس نہیں کریں گے اور ہم سرحدوں کے پیچھے والوں کو وطن فروخت نہیں کریں گے اور انہوں نے سرحدوں کے پیچھے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ دھمکی آپ لوگوں کے لیے کافی ہے۔
کل پارلیمنٹ کے سپیکر محمد الحلبوسی اور الصدر کے اتحادی کرد رہنما مسعود بارزانی نے دھمکی کی زبان کو مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ملک کے وقار کو توڑنے کی کوشش کرنے کو بے قابو کا ارادہ بتایا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]