اوپیک پلس معاہدے کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر ہوا اتفاق رائےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3487846/%D8%A7%D9%88%D9%BE%DB%8C%DA%A9-%D9%BE%D9%84%D8%B3-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%92-%DA%A9%D9%88-%D8%A8%D8%B1%D9%82%D8%B1%D8%A7%D8%B1-%D8%B1%DA%A9%DA%BE%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%B6%D8%B1%D9%88%D8%B1%D8%AA-%D9%BE%D8%B1-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A7%D8%AA%D9%81%D8%A7%D9%82-%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%92
اوپیک پلس معاہدے کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر ہوا اتفاق رائے
سعودی دارالحکومت ریاض کی میزبانی میں 3 دن کی مدت کے لیے پیٹرولیم ٹیکنالوجی پر بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاح کے لیے وزارتی اجلاس کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
ریاض: «الشرق الاوسط»
TT
TT
اوپیک پلس معاہدے کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر ہوا اتفاق رائے
سعودی دارالحکومت ریاض کی میزبانی میں 3 دن کی مدت کے لیے پیٹرولیم ٹیکنالوجی پر بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاح کے لیے وزارتی اجلاس کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
ایک ایسے وقت میں جب تیل کے ممالک نے توانائی کی منڈی میں توازن قائم کرنے اور موجودہ عالمی حالات میں مستقبل کے حیرت سے بچنے کے لیے اوپیک پلس سسٹم کے معاہدے کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تو دوسری طرف سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کا ملک صاف توانائی اور پائیداری کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرتا رہے گا اور ساتھ ہی تیل کی پیداوار میں اضافہ بھی کرتا رہے گا۔
گزشتہ روز سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز کی سرپرستی میں دارالحکومت ریاض میں بین الاقوامی پیٹرولیم ٹیکنالوجی کانفرنس برائے 2022 کا آغاز ہونے کو ہے جس میں 70 ممالک کے ماہرین اور دلچسپی رکھنے والے افراد اور 300 سے زائد بین الاقوامی کمپنیاں شرکت کریں گی اور اس میں 107 تکنیکی سیشنز بھی شامل ہیں جن میں 800 سے زیادہ سائنسی مقالے پڑھے جائیں گے اور پائیدار توانائی کے ذریعے عالمی بحالی کو فروغ دینے کی فائل پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)