تہران اور واشنگٹن کے درمیان جلد ہی قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3492341/%D8%AA%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D8%AC%D9%84%D8%AF-%DB%81%DB%8C-%D9%82%DB%8C%D8%AF%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AA%D8%A8%D8%A7%D8%AF%D9%84%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%81-%DB%81%D9%88%DA%AF%D8%A7
تہران اور واشنگٹن کے درمیان جلد ہی قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگا
روسی سفیر کی جانب سے کل ایرانی جوہری مسئلے پر ویانا مذاکرات میں یورپی ٹرائیکا کے نمائندوں کے ساتھ مشاورت کی ٹویٹر پر شائع کردہ ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے
لندن:«الشرق الأوسط»
تہران:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
تہران:«الشرق الأوسط»
TT
تہران اور واشنگٹن کے درمیان جلد ہی قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگا
روسی سفیر کی جانب سے کل ایرانی جوہری مسئلے پر ویانا مذاکرات میں یورپی ٹرائیکا کے نمائندوں کے ساتھ مشاورت کی ٹویٹر پر شائع کردہ ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے
ایرانی حکومتی ذرائع نے تہران اور واشنگٹن کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے ایک قریبی معاہدے کا انکشاف کیا ہے جبکہ کل ویانا میں موجود مذاکرات کاروں نے قریب آنے والے مذاکراتی عمل کے بارے میں بات کی ہے جس کا مقصد جوہری معاہدے کو آخری حد تک بحال کرنا ہے۔
مذاکرات کے یورپی رابطہ کار اینریک مورا نے کہا ہے کہ 10 ماہ قبل شروع ہونے والے مذاکرات اختتام کے قریب ہیں لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ نتیجہ ابھی تک واضح نہیں ہے اور اہم مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]