حسین نے الشرق الاوسط کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ ہماری جمہوریت اتار چڑھاؤ اور بہت سے مسائل کے ساتھ ترقی کر رہی ہے، جی ہاں، خارجہ پالیسی اندرونی صورت حال کی عکاس ہے اور جب بھی اندرون ملک میں امید، معاشی ترقی اور استحکام ہوگا تو وزیر خارجہ یا وزارت خارجہ کے لیے واضح پالیسی اپنانا اتنا ہی آسان ہوگا اور جب بھی اندرون ملک میں مسائل ہوں گے تو واضح خارجہ پالیسی بنانا مشکل ہوگا۔
حسین نے وضاحت کیا ہے ہم نے عراقی معاشرے میں 2003 سے پہلے آمریت کے ایک طویل سفر میں زندگی گزارے ہیں اور بعثی حکومت کے خاتمے کے بعد جو انتہائی مطلق العنان اور مرکزی تھی معاشرے میں کشادگی اور جماعتوں کی کثرت کا ذریعہ بنی ہے اور ارد گرد کے ممالک سے نمٹنے کے لیے اندر ہی رجحانات موجود ہیں اور مختلف سیاسی سمتوں سے نمٹنے کے لیے ارد گرد کے ممالک اور پڑوسی ممالک کے ساتھ چند اور رجحانات۔(۔۔۔)
ہفتہ 25 رجب المرجب 1443 ہجری - 26 فروری 2022ء شمارہ نمبر[15796]