ایران معاہدے کے بعد 20 فیصد افزودگی پر قائم ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3498691/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%B9%D8%AF-20-%D9%81%DB%8C%D8%B5%D8%AF-%D8%A7%D9%81%D8%B2%D9%88%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%D9%BE%D8%B1-%D9%82%D8%A7%D8%A6%D9%85-%DB%81%DB%92
گزشتہ ستمبر میں ویانا کے اندر انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے سہ ماہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایک اسلامی کو دیکھا جا سکتا ہے (بین الاقوامی ایجنسی)
لندن:«الشرق الأوسط»
تہران:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
تہران:«الشرق الأوسط»
TT
ایران معاہدے کے بعد 20 فیصد افزودگی پر قائم ہے
گزشتہ ستمبر میں ویانا کے اندر انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے سہ ماہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایک اسلامی کو دیکھا جا سکتا ہے (بین الاقوامی ایجنسی)
یوکرائنی بحران اور ماسکو اور مغربی فریقوں کے درمیان تعلقات کی خرابی کی روشنی میں تہران نے ویانا مذاکرات میں اپنے مطالبات کی حد کو بڑھا دیا ہے اور 20 فیصد یورینیم کی افزودگی پر قائم رہنے کا اعلان کیا ہے جس سے ایرانی جوہری معاہدہ کو بحال کرنے کے لیے ہونے والے مذاکرات کے خاتمے کا خطرہ ہے۔
ایرانی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ یورینیم کی افزودگی زیادہ سے زیادہ 60 فیصد تک جاری ہے جس کی وجہ سے مغربی ممالک نے مذاکرات کے لیے جلدی کی ہے اور یہ پابندیاں 20 فیصد اور 5 فیصد تک اٹھائے جانے کے بعد بھی جاری رہے گی اور یہ ساری باتیں پاسداران انقلاب کے فارس خبر رساں ایجنسی کے حوالہ سے ملی ہیں اور اسلامی نے یورینیم کی افزودگی کی صلاحیتوں کو حکومت کی طرف سے کیے گئے کسی بھی فیصلے کے مطابق ڈھلنے کے امکان پر روشنی ڈالی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]