دبیبہ کے الزامات کی وجہ سے باشاغا حکومت کے ووٹ میں ہوئی رکاوٹ

لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کی مشیر اسٹیفنی ولیمز کی جانب سے ٹوئٹر پر شائع کردہ ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے جس میں طرابلس میں "پیس میکرز - لیبیا" کے اجلاس میں شرکاء کے ایک گروپ کے ساتھ ان کی ملاقات کا منظر ہے
لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کی مشیر اسٹیفنی ولیمز کی جانب سے ٹوئٹر پر شائع کردہ ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے جس میں طرابلس میں "پیس میکرز - لیبیا" کے اجلاس میں شرکاء کے ایک گروپ کے ساتھ ان کی ملاقات کا منظر ہے
TT

دبیبہ کے الزامات کی وجہ سے باشاغا حکومت کے ووٹ میں ہوئی رکاوٹ

لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کی مشیر اسٹیفنی ولیمز کی جانب سے ٹوئٹر پر شائع کردہ ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے جس میں طرابلس میں "پیس میکرز - لیبیا" کے اجلاس میں شرکاء کے ایک گروپ کے ساتھ ان کی ملاقات کا منظر ہے
لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کی مشیر اسٹیفنی ولیمز کی جانب سے ٹوئٹر پر شائع کردہ ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے جس میں طرابلس میں "پیس میکرز - لیبیا" کے اجلاس میں شرکاء کے ایک گروپ کے ساتھ ان کی ملاقات کا منظر ہے
لیبیا کے ایوان نمائندگان کے ارکان نے عبوری قومی اتحاد کی حکومت کے سربراہ عبد الحمید الدبیبہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فتحی پاشاغا حکومت کی منظوری کو روکنے کے لیے پارلیمنٹ کے اراکین کے ووٹوں کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کونسل کے متعدد ارکان نے مقامی میڈیا کو بتایا ہے کہ دبیبہ متعدد نائبین پر دباؤ ڈال رہے ہے کہ وہ اس آئندہ اجلاس میں شرکت کرنے اور حکومت کی منظوری کے لیے ووٹنگ میں حصہ لینے کی حوصلہ شکنی کریں جس کی کابینہ کو ملک کے مشرق بعید میں واقع طبرق شہر میں کونسل کے اراکین کے ہیڈکوارٹر میں کونسل کی صدر کونسلر عقیلہ صالح پیش کرے گی۔

دریں اثنا لیبیا کی قومی اتحاد حکومت کی تیل اور گیس کی وزارت نے اس شعبے میں مغربی مداخلت کو مسترد کر دیا ہے جبکہ اس سے قبل فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ اور امریکہ نیشنل آئل کارپوریشن کے ڈائریکٹرز مصطفیٰ صنع الله کے ساتھ اپنے اعلان کردہ بحران کی لائن میں داخل ہوئے ہیں۔(۔۔۔)

اتوار 26 رجب المرجب  1443 ہجری  - 27  فروری  2022ء شمارہ نمبر[15797]     



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]