اپنے مذاکرات کار کی ویانا واپسی کے بعد تہران زیادہ سخت گیر ہوا ہے

TT

اپنے مذاکرات کار کی ویانا واپسی کے بعد تہران زیادہ سخت گیر ہوا ہے

تہران کے ذرائع نے کل انکشاف کیا ہے کہ ایران کے چیف مذاکرات کار علی باقری کانی ویانا میں ہونے والے مذاکرات سے واپس ہوئے ہیں جس کا مقصد پاسداران انقلاب پر عائد پابندیوں کے حوالے سے سخت موقف کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنا ہے۔

بات چیت کے قریبی دو ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ تہران نے نئے مطالبات کیے ہیں جبکہ موجودہ مطالبات پر اصرار بھی جاری رکھا ہوا ہے جن میں ایرانی پاسداران انقلاب کی غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی امریکی فہرست میں شمولیت کو منسوخ کرنا بھی شامل ہے۔

ایک ایرانی ذریعے نے کہا ہے کہ باقری کانی کے دورے کے بعد تہران کا موقف مزید سخت ہو گیا ہے اور وہ اب ایرانی پاسداران انقلاب پر سے پابندیاں ہٹانے پر اصرار کررہے ہیں اور ایسے معاملات کو کھولنا چاہتے ہیں جن پر پہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے۔(۔۔۔)

منگل 28 رجب المرجب  1443 ہجری  - 01  مارچ  2022ء شمارہ نمبر[15799]     



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]