لیبیا میں دوبارہ دو حکومتیں ہیںاور قانونی حیثیت کا بحران بڑھ رہا ہے

فتحی باشاغا کو کل ایوان نمائندگان میں اپنی حلف برداری کے دوران دیکھا جا سکتا ہے  (رائٹرز)
فتحی باشاغا کو کل ایوان نمائندگان میں اپنی حلف برداری کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

لیبیا میں دوبارہ دو حکومتیں ہیںاور قانونی حیثیت کا بحران بڑھ رہا ہے

فتحی باشاغا کو کل ایوان نمائندگان میں اپنی حلف برداری کے دوران دیکھا جا سکتا ہے  (رائٹرز)
فتحی باشاغا کو کل ایوان نمائندگان میں اپنی حلف برداری کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
کل لیبیا میں اقتدار کے لیے لڑنے والی ان دو حکومتوں کے درمیان "قانونیت کی جنگ" دوبارہ شروع ہوگئی ہے  جن میں سے ایک  "استحکام" نئی حکومت ہے جس کی سربراہی فتحی باشاغا کر رہے ہیں جنہوں نے ایوان نمائندگان کے سامنے حلف بھی اٹھایا ہے اور دوسری  "اتحاد" حکومت ہے جس کی سربراہی عبد الحمید الدبیبہ کر رہے ہیں جنہوں نے اقتدار میں رہنے کے لیے اپنے إصرار کا اظہار کیا ہے۔
 
باشاغا اور ان کے کچھ وزراء نے سیشن سے پہلے یکے بعد دیگرے آئینی حلف اٹھایا ہے جسے ایوان نمائندگان نے کئی گھنٹوں تک منقطع رہنے کے بعد اس کے صدر دفتر کے اندر طبرق (مشرق) میں منعقد کیا تھا۔(۔۔۔)

جمعہ 01 شعبان المعظم  1443 ہجری  - 04  مارچ  2022ء شمارہ نمبر[15802]     



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]