پوٹن اپنے مطالبات پر قائم ہیں اور زیلنسکی نے جنگ کی وسعت سے کیا خبردار https://urdu.aawsat.com/home/article/3510996/%D9%BE%D9%88%D9%B9%D9%86-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%D9%BE%D8%B1-%D9%82%D8%A7%D8%A6%D9%85-%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B2%DB%8C%D9%84%D9%86%D8%B3%DA%A9%DB%8C-%D9%86%DB%92-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%B3%D8%B9%D8%AA-%D8%B3%DB%92-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1
پوٹن اپنے مطالبات پر قائم ہیں اور زیلنسکی نے جنگ کی وسعت سے کیا خبردار
ایک شخص کو کل کیف کے قریب بمباری سے تباہ ہونے والی عمارت کے سامنے سے چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) دائرہ میں مذاکرات کے ایک نئے دور سے پہلے روسی اور یوکرائنی فریقین کو بھی دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پوٹن اپنے مطالبات پر قائم ہیں اور زیلنسکی نے جنگ کی وسعت سے کیا خبردار
ایک شخص کو کل کیف کے قریب بمباری سے تباہ ہونے والی عمارت کے سامنے سے چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) دائرہ میں مذاکرات کے ایک نئے دور سے پہلے روسی اور یوکرائنی فریقین کو بھی دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شہریوں کو نکالنے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداری کھولنے کا معاہدہ ہوا ہے اور ان میں عارضی طور پر جنگ بندی کی بھی بات ہوئی ہے اور روسی اور یوکرائنی وفود کے ایک جیسے بیانات میں اشارہ ملا ہے کہ دونوں فریقوں نے راہداریوں کی تعداد اور ان کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
مذاکرات میں اپنی شمولیت کے باوجود ماسکو نے بین الاقوامی برادری کو مضبوط پیغامات بھیجا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین میں اپنی فوجی کارروائیوں سے اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹے گا جب تک کہ تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]