ایک طرف سعودی کابینہ نے گزشتہ روز اپنے اجلاس میں ذاتی حیثیت کے نظام کی منظوری دے دی ہے تو وہیں دوسری طرف ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ نظام اسلامی شریعت کی دفعات اور مقاصد سے ماخوذ ہے اور اس کی تیاری میں جدید ترین قانونی رجحانات کو مدنظر رکھا گیا ہے اور یہ جدید بین الاقوامی عدالتی طرز عمل اور حقیقت میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفتوں اور تبدیلیوں سے ہم آہنگ بھی ہے۔
ولی عہد نے مزید کہا کہ ذاتی حیثیت کا نظام خاندان اور اس کے استحکام کے تحفظ میں کردار ادا کرے گا کیونکہ یہ معاشرے کا بنیادی جزو ہے اور خاندان اور بچے کی صورتحال کو بہتر بنانے اور جج کی صوابدیدی طاقت کو کنٹرول کرنے کے لیے کام کرے گا اور اس سلسلے میں عدالتی فیصلوں میں تضاد کو کم کیا گیا ہے۔(۔۔۔)
بدھ 06 شعبان المعظم 1443 ہجری - 09 مارچ 2022ء شمارہ نمبر[75]