یوکرائن کی جنگ سے توانائی کی فراہمی کی جنگ کا آغاز ہوا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3521721/%DB%8C%D9%88%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D8%A6%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%B3%DB%92-%D8%AA%D9%88%D8%A7%D9%86%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%81%D8%B1%D8%A7%DB%81%D9%85%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%DA%A9%D8%A7-%D8%A2%D8%BA%D8%A7%D8%B2-%DB%81%D9%88%D8%A7-%DB%81%DB%92
یوکرائن کی جنگ سے توانائی کی فراہمی کی جنگ کا آغاز ہوا ہے
یوکرین کے ایک فوجی کو ایک بزرگ خاتون کو کیف کے مغرب میں واقع شہر اربن سے نکلنے میں مدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کل روس سے تیل کی درآمد پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے اور یہ ان کی انتظامیہ کی طرف سے ابھی تک یوکرین پر حملے کی وجہ سے ماسکو کو سزا دینے کے لیے سخت ترین اقدام اٹھایا گیا ہے اور یوکرین پر روسی حملے سے شروع ہونے والی "توانائی کی فراہمی کی جنگ" کے ساتھ برطانوی وزیر برائے کاروبار اور توانائی کواسی کوارٹنگ نے بھی اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک 2022 کے آخر تک خام تیل اور روسی پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد بند کر دے گا۔
بائیڈن نے کہا ہے کہ پابندی امریکی اتحادیوں کے ساتھ قریبی ہم آہنگی میں لگائی گئی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ہم پوٹن کی جنگ میں حصہ نہیں ڈالیں گے اور بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک روسی معیشت کی اہم شریان کو نشانہ بنارہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ امریکی عوام پوٹن کی جنگی مشین کو ایک اور سخت دھچکا لگائیں گے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]