یوکرائن کی جنگ سے توانائی کی فراہمی کی جنگ کا آغاز ہوا ہے

یوکرین کے ایک فوجی کو ایک بزرگ خاتون کو کیف کے مغرب میں واقع شہر اربن سے نکلنے میں مدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
یوکرین کے ایک فوجی کو ایک بزرگ خاتون کو کیف کے مغرب میں واقع شہر اربن سے نکلنے میں مدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

یوکرائن کی جنگ سے توانائی کی فراہمی کی جنگ کا آغاز ہوا ہے

یوکرین کے ایک فوجی کو ایک بزرگ خاتون کو کیف کے مغرب میں واقع شہر اربن سے نکلنے میں مدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
یوکرین کے ایک فوجی کو ایک بزرگ خاتون کو کیف کے مغرب میں واقع شہر اربن سے نکلنے میں مدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کل روس سے تیل کی درآمد پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے اور یہ ان کی انتظامیہ کی طرف سے ابھی تک یوکرین پر حملے کی وجہ سے ماسکو کو سزا دینے کے لیے سخت ترین اقدام اٹھایا گیا ہے اور یوکرین پر روسی حملے سے شروع ہونے والی "توانائی کی فراہمی کی جنگ" کے ساتھ برطانوی وزیر برائے کاروبار اور توانائی کواسی کوارٹنگ نے بھی اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک 2022 کے آخر تک خام تیل اور روسی پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد بند کر دے گا۔

بائیڈن نے کہا ہے کہ پابندی امریکی اتحادیوں کے ساتھ قریبی ہم آہنگی میں لگائی گئی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ہم پوٹن کی جنگ میں حصہ نہیں ڈالیں گے اور بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک روسی معیشت کی اہم شریان کو نشانہ بنارہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ امریکی عوام پوٹن کی جنگی مشین کو ایک اور سخت دھچکا لگائیں گے۔(۔۔۔)

بدھ 06 شعبان المعظم  1443 ہجری  - 09  مارچ  2022ء شمارہ نمبر[75]     



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]