مگ 29 بحران کے درمیان امریکی نائب صدر پولینڈ اور رومانیہ کے دورہ پر ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3523321/%D9%85%DA%AF-29-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D9%86%D8%A7%D8%A6%D8%A8-%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%D9%BE%D9%88%D9%84%DB%8C%D9%86%DA%88-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B1%D9%88%D9%85%D8%A7%D9%86%DB%8C%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%88%D8%B1%DB%81-%D9%BE%D8%B1-%DB%81%DB%8C%DA%BA
مگ 29 بحران کے درمیان امریکی نائب صدر پولینڈ اور رومانیہ کے دورہ پر ہیں
کملا ہیریس کا دورہ یورپ ایسے وقت میں ہوا ہے جب واشنگٹن اور وارسا کے درمیان پولینڈ کی جانب سے لڑاکا طیاروں کی پیشکش پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے جس سے ہیریس کے دورے کو زیادہ خطرہ لاحق ہو سکتا ہے (اے ایف پی)
واشنگٹن: ہبہ القدسی
TT
TT
مگ 29 بحران کے درمیان امریکی نائب صدر پولینڈ اور رومانیہ کے دورہ پر ہیں
کملا ہیریس کا دورہ یورپ ایسے وقت میں ہوا ہے جب واشنگٹن اور وارسا کے درمیان پولینڈ کی جانب سے لڑاکا طیاروں کی پیشکش پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے جس سے ہیریس کے دورے کو زیادہ خطرہ لاحق ہو سکتا ہے (اے ایف پی)
آج (جمعرات) اور کل (جمعہ) امریکی نائب صدر کملا ہیریس اپنے دورے پر پولینڈ اور رومانیہ کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گی تاکہ یوکرین اور پڑوسی ممالک کو فوجی امداد فراہم کرنے اور روس کے خلاف اپنی پابندیوں کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور یہ دورہ پولینڈ کے لڑاکا طیاروں کی پیشکش پر واشنگٹن اور وارسا کے درمیان تنازعہ کے درمیان ہوا ہے جس کی وجہ سے یوکرین کے باشندوں کو جنگی طیارے فراہم کرنے کے ممکنہ منصوبوں سے ہیریس کے دورے کو زیادہ خطرہ لاحق ہو سکتا ہے جبکہ یورپی ممالک روس کے ساتھ جنگ میں جانے سے گریز کر رہے ہیں۔
ہیریس کل (بدھ) کی صبح اپنے یورپ کے دورے پر واشنگٹن سے روانہ ہوئی ہیں اور وہ آج (جمعرات) پولینڈ کے صدر آندرزیج ڈوڈا اور وزیر اعظم میٹیوز موراویکی سے ملاقات کرنے والی ہیں اور کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے بھی بات چیت کریں گی جو ابھی پولینڈ میں ہیں اور ہیریس کے ایجنڈے میں یوکرین کی جنگ سے فرار ہونے والے پناہ گزینوں اور کیف میں امریکی سفارت خانے کے ان عملے کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں جو یوکرائنی دارالحکومت چھوڑ چکے ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]