شام کے کردوں کے ساتھ امریکہ کی شفقت اور ترکی اور روس اس سے ناراض


شمال مشرقی شام کے قامشلی میں دو امریکی فوجیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
شمال مشرقی شام کے قامشلی میں دو امریکی فوجیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
TT

شام کے کردوں کے ساتھ امریکہ کی شفقت اور ترکی اور روس اس سے ناراض


شمال مشرقی شام کے قامشلی میں دو امریکی فوجیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
شمال مشرقی شام کے قامشلی میں دو امریکی فوجیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
امریکی صدر جو بائیڈن کی ٹیم اس فیصلے کو حتمی شکل دے رہی ہے جس میں سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کو سیزر کے قانون کی پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دینا شامل ہے تاکہ شمال اور مشرقی شمال میں شام کی حکومت کے کنٹرول سے باہر علاقوں میں کام کرنے کا دروازہ کھولا جا سکے اور یاد رہے کہ اس فیصلہ سے روس اور ترکی ناراض ہے۔

اس فیصلے میں شمال مشرقی شام میں کرد-عرب پر مشتمل "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" کے علاقے شامل ہیں جنہیں واشنگٹن کی حمایت حاصل ہے اور اسی طرح درع الفرات کے علاقے بھی شامل ہیں جو انقرہ کے وفادار دھڑوں سے وابستہ ہیں لیکن واشنگٹن نے کردوں کی شکایات کی وجہ سے حلب کے شمال میں عفرین میں واقع غصن الزیتون کے علاقوں اور ملک کے شمال مغرب میں واقع ادلب کے دیہی علاقوں کو حیات تحریر الشام کی وجہ سے شامل کرنے سے انکار کر دیا جسے سلامتی کونسل میں دہشت گرد تنظیم کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 09 شعبان المعظم  1443 ہجری  - 12  مارچ  2022ء شمارہ نمبر[15810]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]