واشنگٹن بغداد اور اربیل کو میزائل دفاعی صلاحیت فراہم کرنے کو ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3530811/%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%D8%A8%D8%BA%D8%AF%D8%A7%D8%AF-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B1%D8%A8%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D9%88-%D9%85%DB%8C%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D9%84-%D8%AF%D9%81%D8%A7%D8%B9%DB%8C-%D8%B5%D9%84%D8%A7%D8%AD%DB%8C%D8%AA-%D9%81%D8%B1%D8%A7%DB%81%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D9%88-%DB%81%DB%92
واشنگٹن بغداد اور اربیل کو میزائل دفاعی صلاحیت فراہم کرنے کو ہے
کل اربیل میں ایرانی بیلسٹک کی ذریعہ نشانہ بنائے جانے کے نتیجے میں ایک شخص کو اپنے گھر کو پہنچنے والے نقصان کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
واشنگٹن بغداد اور اربیل کو میزائل دفاعی صلاحیت فراہم کرنے کو ہے
کل اربیل میں ایرانی بیلسٹک کی ذریعہ نشانہ بنائے جانے کے نتیجے میں ایک شخص کو اپنے گھر کو پہنچنے والے نقصان کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
عراقی کردستان کے علاقے کا دارالحکومت اربیل کل صبح سویرے ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے شہر پر داغے گئے بیلسٹک میزائلوں کی آواز سے بیدار ہوا اور اس کا یہ دعویٰ تھا کہ اس نے اسے اسرائیلی سازش کے مرکز کو نشانہ بنایا ہے اور خطے کے حکام کے مطابق 12 میزائلوں سے کیے گئے حملے کی بڑے پیمانے پر مقامی، عرب اور بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے جبکہ واشنگٹن نے اعلان کیا ہے کہ وہ بغداد اور اربیل کو میزائل دفاعی صلاحیتیں فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے۔
کردستان ریجن کے صدر نیچروان بارزانی نے وفاقی حکومت اور عالمی برادری سے اربیل پر بار بار ہونے والے حملوں کے خلاف سنجیدگی سے کھڑے ہونے کا مطالبہ کیا ہے اور ایک بیان میں کہا ہے کہ اس شہر کو امریکی قونصل خانے کے قریب ایک اسرائیلی اڈے پر حملہ کرنے کے بہانے کے تحت بزدلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے تاہم، نشانہ بنایا گیا مقام ایک سویلین مقام تھا اور مذکورہ دعوہ کا مقصد اس گھناؤنے جرم کے محرکات کو چھپانا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]