اربیل کو نشانہ بنانے کے بعد ایرانی کشیدگی سے اسرائیلی خدشہ کا ہوا اظہار

کرد رہنما مسعود بارزانی کو کل اربیل میں عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کرد رہنما مسعود بارزانی کو کل اربیل میں عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

اربیل کو نشانہ بنانے کے بعد ایرانی کشیدگی سے اسرائیلی خدشہ کا ہوا اظہار

کرد رہنما مسعود بارزانی کو کل اربیل میں عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کرد رہنما مسعود بارزانی کو کل اربیل میں عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تین اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس رہنماؤں نے امریکی محکمہ دفاع کے حکام کے ساتھ بات چیت کے دوران شام اور عراق میں امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانے والے دو حالیہ ایرانی حملوں کا جواب دینے میں واشنگٹن کی ناکامی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

تینوں رہنماؤں نے اس بات سے متنبہ کیا ہے کہ تہران یہ سمجھ رہا ہے کہ ردعمل کا نہ ہونا امریکی کمزوری کی وجہ سے ہے اور یہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے موزوں نہیں ہے اور اس سے خامنئی کی حکومت کے مزید حملوں کے عزائم میں اضافہ ہوگا۔

گزشتہ روز سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج میں ملٹری انٹیلی جنس ڈویژن "امان" کے سربراہ ہارون ہیلیوا چار روز سے واشنگٹن کا دورہ کر رہے ہیں اور اسی دوران انہوں نے سکیورٹی سروس کے سربراہ رونن بار کی طرف سے واشنگٹن کی واپسی کا ذکر کیا ہے اور انہوں نے اشارہ بھی کیا ہے کہ پرسو روز آرمی کے ڈپٹی چیف آف سٹاف، ہرزی ہیلیویواشنگٹن کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔(۔۔۔)

منگل 12 شعبان المعظم  1443 ہجری  - 15  مارچ  2022ء شمارہ نمبر[15813]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]