تیل کا معاملہ لیبیا کی دو حکومتوں کے تنازعہ میں داخل ہو چکا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3535266/%D8%AA%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%DB%81-%D9%84%DB%8C%D8%A8%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%D9%88-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AA%D9%86%D8%A7%D8%B2%D8%B9%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84-%DB%81%D9%88-%DA%86%DA%A9%D8%A7-%DB%81%DB%92
تیل کا معاملہ لیبیا کی دو حکومتوں کے تنازعہ میں داخل ہو چکا ہے
امریکی نائب معاون وزیر خارجہ کو لیبیا آئل کارپوریشن (بائیں) کے سربراہ کے ساتھ پچھلی ملاقات میں دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر پر امریکی محکمہ خارجہ کا اکاؤنٹ)
قاہرہ: جمال جوہر
TT
TT
تیل کا معاملہ لیبیا کی دو حکومتوں کے تنازعہ میں داخل ہو چکا ہے
امریکی نائب معاون وزیر خارجہ کو لیبیا آئل کارپوریشن (بائیں) کے سربراہ کے ساتھ پچھلی ملاقات میں دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر پر امریکی محکمہ خارجہ کا اکاؤنٹ)
فتحی باشاغا کی سربراہی میں استحکام حکومت اور عبد الحمید الدبیبہ کی قیادت میں قومی اتحاد کی حکومت کے درمیان اقتدار کی جدوجہد کی روشنی میں لیبیا تیل اور گیس کے وسائل پر دشمنی کے ایک نئے باب میں داخل ہو گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ایوان نمائندگان کی اسپیکر کونسلر عقیلہ صالح نے نیشنل آئل کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین مصطفیٰ صنع اللہ کو ایک خط بھیجا ہے جس میں ان سے تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کو لیبیا کے غیر ملکی بینک میں نیشنل آئل کارپوریشن کے خودمختار کھاتوں میں رکھنے اور انہیں عارضی طور پر پبلک ریونیو اکاؤنٹ میں منتقل نہ کرنے کا مطالبہ گیا ہے اور انہوں نے عام بجٹ کے قانون کی منظوری یا ایوان نمائندگان کی طرف سے اخراجات کے فیصلے کے اجراء تک تیل کے وسائل کو محول نہ کرنے پر زور دیا ہے اور اسے اس حقیقت سے منسوب کیا ہے کہ قومی اتحاد حکومت کی میعاد ختم ہو چکی ہے۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)