یورینیم کی ایرانی تبدیلی کی وجہ سے ویانا سمجھوتہ ہوا پیچیدہ https://urdu.aawsat.com/home/article/3538856/%DB%8C%D9%88%D8%B1%DB%8C%D9%86%DB%8C%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%AA%D8%A8%D8%AF%DB%8C%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D9%88%DB%8C%D8%A7%D9%86%D8%A7-%D8%B3%D9%85%D8%AC%DA%BE%D9%88%D8%AA%DB%81-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D9%BE%DB%8C%DA%86%DB%8C%D8%AF%DB%81
یورینیم کی ایرانی تبدیلی کی وجہ سے ویانا سمجھوتہ ہوا پیچیدہ
اس ماہ کے شروع میں تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بین الاقوامی توانائی کے ڈائریکٹر رافیل گروسی اور ایران کے جوہری توانائی کے سربراہ محمد اسلامی کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ویانا:«الشرق الأوسط»
لندن :«الشرق الأوسط»
TT
ویانا:«الشرق الأوسط»
لندن :«الشرق الأوسط»
TT
یورینیم کی ایرانی تبدیلی کی وجہ سے ویانا سمجھوتہ ہوا پیچیدہ
اس ماہ کے شروع میں تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بین الاقوامی توانائی کے ڈائریکٹر رافیل گروسی اور ایران کے جوہری توانائی کے سربراہ محمد اسلامی کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ایران نے اپنے 60% افزودہ یورینیم کے کچھ حصوں کو دوسرے ادارہ میں منتقل کر کے ویانا مذاکرات میں اس ممکنہ مفاہمت پر عمل درآمد کی پیچیدگیوں میں اضافہ کر دیا ہے جس کا مقصد جوہری معاہدے کو بحال کرنا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک خفیہ رپورٹ میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ایک مختصر بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایجنسی نے اس مارچ کی چھ سے لے کر نو تاریخ کے درمیان تصدیق کیا ہے کہ ایران نے 2.1 کلو گرام یورینیم کو جس کی افزودگی 60 فیصد ہے دوسرے ادارہ کے اسی سطح کی 1.7 کلوگرام یورینیم میں تبدیل کر دیا ہے جو تابکاری کی نمائش کے لیے چھوٹے مقاصد کے لیے مناسب ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]