ابھرتے ہوئے ممالک کے لیے 5 بڑے بحران سامنے کھڑے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3549466/%D8%A7%D8%A8%DA%BE%D8%B1%D8%AA%DB%92-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%92-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-5-%D8%A8%DA%91%DB%92-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%B3%D8%A7%D9%85%D9%86%DB%92-%DA%A9%DA%BE%DA%91%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
ابھرتے ہوئے ممالک کے لیے 5 بڑے بحران سامنے کھڑے ہیں
بنیادی اجناس کی فراہمی عالمی افراط زر کی وجہ سے چھوڑے گئے سب سے نمایاں مسائل میں سے ہے (اے بی)
ابھرتی ہوئی منڈیوں کو 5 بڑے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جو "کورونا" وبائی مرض کے دوران اٹھائے گئے اقدامات کے نتیجے میں سامنے آئے ہیں اور ان کی وجہ عالمی سطح پر مہنگائی کا مسئلہ ہے، پھر موجودہ یوکرائنی بحران کے اثرات ہیں جس نے خوراک اور توانائی کی سپلائی کو کم کر دیا ہے لہذا ان کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا جو افراط زر کی ٹوکری کے دو اہم اجزاء ہیں۔
ڈالر کی فراہمی ان بحرانوں میں سب سے نمایاں ہے کیونکہ اس کے بغیر ممالک اپنی بنیادی ضروریات کی اشیا، مصنوعات اور خدمات درآمد نہیں کر سکتے جس کی عکاسی ملک میں سرمایہ کاری کے ماحول اور صنعت کاری اور اس طرح ترقی سے ہوتی ہے جو کہ ایک اور بحران ہے اور اب ممالک کے سامنے ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے شرح سود میں اضافہ نہیں کرنا ہے جس کی ضرورت مہنگائی کو روکنے کے لیے لازمی ہے۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)