افغانستان میں لڑکیوں کے ہائی سکولوں کی بندش کے بعد بین الاقوامی سطح پر مایوسی کابل: «الشرق الاوسط» دوبارہ کھلنے کے چند گھنٹے بعد ہی طالبان نے شریعت کے مطابق کوئی منصوبہ تیار ہونے تک لڑکیوں کے ثانوی اسکولوں کو دوبارہ بند کرنے کا حکم دیا ہے اور اس سلسلہ مhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3551046/%D8%A7%D9%81%D8%BA%D8%A7%D9%86%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%84%DA%91%DA%A9%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%DB%81%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%B3%DA%A9%D9%88%D9%84%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D9%86%D8%AF%D8%B4-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%B9%D8%AF-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%B3%D8%B7%D8%AD-%D9%BE%D8%B1-%D9%85%D8%A7%DB%8C%D9%88%D8%B3%DB%8C
افغانستان میں لڑکیوں کے ہائی سکولوں کی بندش کے بعد بین الاقوامی سطح پر مایوسی کابل: «الشرق الاوسط» دوبارہ کھلنے کے چند گھنٹے بعد ہی طالبان نے شریعت کے مطابق کوئی منصوبہ تیار ہونے تک لڑکیوں کے ثانوی اسکولوں کو دوبارہ بند کرنے کا حکم دیا ہے اور اس سلسلہ م
کابل: «الشرق الاوسط»
TT
TT
افغانستان میں لڑکیوں کے ہائی سکولوں کی بندش کے بعد بین الاقوامی سطح پر مایوسی کابل: «الشرق الاوسط» دوبارہ کھلنے کے چند گھنٹے بعد ہی طالبان نے شریعت کے مطابق کوئی منصوبہ تیار ہونے تک لڑکیوں کے ثانوی اسکولوں کو دوبارہ بند کرنے کا حکم دیا ہے اور اس سلسلہ م
دوبارہ کھلنے کے چند گھنٹے بعدہی طالبان نے شریعت کے مطابق کوئی منصوبہ تیار ہونے تک لڑکیوں کے ثانوی اسکولوں کو دوبارہ بند کرنے کا حکم دیا ہے اور اس سلسلہ میں اقوام متحدہ نے اپنی مایوسی اور بڑی ناکامی کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ اگست میں طالبان نے ملک پر کنٹرول سنبھال لیا تھا اور خواتین پر سخت پابندیاں بھی عائد کی تھی اور کورونا وبا کی وجہ سے سکول بند کر دیے گئے تھے پھر اس کے بعد ہزاروں لڑکیوں نے پہلی بار تعلیم کا آغاز کیا تھا تو اس کے تھوڑے بعد ہی دوبارہ طالبان اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا لیکن یاد رہے کہ دو ماہ بعد صرف نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے دوبارہ کلاسز شروع کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ (۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]