پیانگ یانگ نے 2017 کے بعد اپنا سب سے بڑا بیلسٹک ٹیسٹ کیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3553486/%D9%BE%DB%8C%D8%A7%D9%86%DA%AF-%DB%8C%D8%A7%D9%86%DA%AF-%D9%86%DB%92-2017-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%B9%D8%AF-%D8%A7%D9%BE%D9%86%D8%A7-%D8%B3%D8%A8-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%DA%91%D8%A7-%D8%A8%DB%8C%D9%84%D8%B3%D9%B9%DA%A9-%D9%B9%DB%8C%D8%B3%D9%B9-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
پیانگ یانگ نے 2017 کے بعد اپنا سب سے بڑا بیلسٹک ٹیسٹ کیا ہے
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ کو پیانگ یانگ میں 19 جنوری کی ایک تقریب میں دیکھا جا سکتا ہے (رائٹر)
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
پیانگ یانگ نے 2017 کے بعد اپنا سب سے بڑا بیلسٹک ٹیسٹ کیا ہے
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ کو پیانگ یانگ میں 19 جنوری کی ایک تقریب میں دیکھا جا سکتا ہے (رائٹر)
شمالی کوریا نے بڑے بیلسٹک تجربات کی طرف واپسی کی ہے اور کل اس نے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جسے 2017 کے بعد سے اس کا سب سے نمایاں سمجھا جاتا ہے اور اس اقدام کو بڑے پیمانے پر بین الاقوامی مذمت کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
شمالی کوریا کے اس لانچ کی وجہ سے عملی طور پر لیڈر کم جونگ اُن کی طرف سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں اور جوہری ہتھیاروں کا تجربہ روکنے کے وہ وعدے ختم ہو گئے جس میں سفارتی اقدامات اور 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات بھی شامل ہیں اور 2021 کے اوائل میں ٹرمپ کی جگہ لینے والے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی کوشش کے باوجود پیانگ یانگ کو مشاورت کے نئے دور میں مشغول ہونے کی پیشکش کرنے کے لئے بعد کے مذاکرات اور سفارتی کوششیں بھی ناکام ہو گئیں۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)