پیانگ یانگ نے 2017 کے بعد اپنا سب سے بڑا بیلسٹک ٹیسٹ کیا ہے

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ کو پیانگ یانگ میں 19 جنوری کی ایک تقریب میں دیکھا جا سکتا ہے (رائٹر)
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ کو پیانگ یانگ میں 19 جنوری کی ایک تقریب میں دیکھا جا سکتا ہے (رائٹر)
TT

پیانگ یانگ نے 2017 کے بعد اپنا سب سے بڑا بیلسٹک ٹیسٹ کیا ہے

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ کو پیانگ یانگ میں 19 جنوری کی ایک تقریب میں دیکھا جا سکتا ہے (رائٹر)
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ کو پیانگ یانگ میں 19 جنوری کی ایک تقریب میں دیکھا جا سکتا ہے (رائٹر)
شمالی کوریا نے بڑے بیلسٹک تجربات کی طرف واپسی کی ہے اور کل اس نے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جسے 2017 کے بعد سے اس کا سب سے نمایاں سمجھا جاتا ہے اور اس اقدام کو بڑے پیمانے پر بین الاقوامی مذمت کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

شمالی کوریا کے اس لانچ کی وجہ سے عملی طور پر لیڈر کم جونگ اُن کی طرف سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں اور جوہری ہتھیاروں کا تجربہ روکنے کے وہ وعدے ختم ہو گئے جس میں سفارتی اقدامات اور 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات بھی شامل ہیں اور 2021 کے اوائل میں ٹرمپ کی جگہ لینے والے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی کوشش کے باوجود پیانگ یانگ کو مشاورت کے نئے دور میں مشغول ہونے کی پیشکش کرنے کے لئے بعد کے مذاکرات اور سفارتی کوششیں بھی ناکام ہو گئیں۔(۔۔۔)

جمعہ 22 شعبان المعظم  1443 ہجری  - 25  مارچ  2022ء شمارہ نمبر[15823]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]