ریاض میٹنگ کی کامیابی کے لیے یمنی امید اور بین الاقوامی خواہشhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3553496/%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B6-%D9%85%DB%8C%D9%B9%D9%86%DA%AF-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%A7%D8%A8%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%DB%8C%D9%85%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%AF-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%AE%D9%88%D8%A7%DB%81%D8%B4
ریاض میٹنگ کی کامیابی کے لیے یمنی امید اور بین الاقوامی خواہش
لندن: بدر القحطانی
TT
TT
ریاض میٹنگ کی کامیابی کے لیے یمنی امید اور بین الاقوامی خواہش
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈ برگ کے دفتر میں کمیونیکیشن کی ڈائریکٹر ایزمینی بالا نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ خلیج کے زیر اہتمام ریاض میں آئندہ یمنی مشاورت ایک تعمیری سیاسی مذاکرات کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرے گی جو بالآخر تنازعہ کے جامع مذاکراتی سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور بالا نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ دن کے اختتام پر یمنی تنازعے کے پرامن حل تک پہنچنے کے لیے علاقائی حمایت انتہائی اہم ہوگی۔
خلیج کے ایک سینیئر اہلکار نے الشراق الاوسط سے تصدیق کی ہے کہ آخری مرحلہ کے لئے تیاریاں جاری ہیں اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ یمنی عوام خود قیادت کریں گے، بات چیت کریں گے اور متوقع مشاورت کے دوران نتائج سامنے لائیں گے اور یہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام دوبارہ سیاسی مذاکرات کرنے کے لئے ہو رہا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]