تیل کی منڈی کے استحکام کے سلسلہ میں سعودی اور متحدہ عرب امارات کا ہوا دباؤhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3562691/%D8%AA%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D9%86%DA%88%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%AD%DA%A9%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%AF%D8%A8%D8%A7%D8%A4
تیل کی منڈی کے استحکام کے سلسلہ میں سعودی اور متحدہ عرب امارات کا ہوا دباؤ
شہزادہ عبد العزیز بن سلمان، سہیل المزروعی اور مسرور بارزانی کو کل ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اس بات کی تصدیق کیا ہے کہ فی الحال توجہ تیل کی منڈی میں توازن حاصل کرنے اور صارفین کی ضروریات کو پورا کرنے پر مرکوز ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ سپلائی کی حفاظت اولین ترجیح میں ہے اور اوپیک پلس اتحاد کا کردار مارکیٹ کے استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔
اوپیک پلس اتحاد کے ممالک نے واضح کیا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کے گروپ کو سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے جبکہ سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ ہم توانائی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی طور پر کام کر رہے ہیں اور خلیجی ممالک نے اس معاملے میں ان سے جو ضروری ہے اس پر عمل کیا ہے لیکن دوسروں کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]