سعودی میڈیا کی یادگار ام القریٰ میگزین اپنی صد سالہ تقریب منا رہی ہے

1924 میں "ام القری" کے پہلے شمارہ کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
1924 میں "ام القری" کے پہلے شمارہ کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
TT

سعودی میڈیا کی یادگار ام القریٰ میگزین اپنی صد سالہ تقریب منا رہی ہے

1924 میں "ام القری" کے پہلے شمارہ کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
1924 میں "ام القری" کے پہلے شمارہ کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
آج مکہ مکرمہ میں ام القریٰ میگزین خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سرپرستی اور مشیر شہزادہ خالد الفیصل کی موجودگی میں سب سے قدیم سعودی اخبار کے طور پر اپنی اشاعت کی صد سالہ تقریب منا رہی ہے اور اس تقریب میں خادم حرمین شریفین، مکہ المکرمہ ریجن کے گورنر، وزراء اور اہل فکر وادب کے ایک گروپ نے شرکت کی ہے۔

اس میگزین کی بنیاد شاہ عبد العزیز بن عبد الرحمٰن کے حکم سے 1924 میں رکھی گئی تھی اور اسے سعودی تاریخ کی یاد میں کندہ میڈیا کے حوالے سے سب سے اہم اور قدیم سعودی اخبارات میں شمار کیا جاتا ہے اور سعودی قیادت کی حمایت اور انچارج وزیر اطلاعات ڈاکٹر ماجد القصبی کی پیروی سے یہ میگزین جدید تکنیکی تبدیلیوں کے مطابق اپنے چہرہ کو تبدیل کرنے میں کامیاب رہی ہے اور میڈیا کے میدان میں ترقی کے ساتھ ہم آہنگ رہنے پر توجہ مرکوز کرنے میں بھی کامیاب رہا ہے۔(۔۔۔)

بدھ 27 شعبان المعظم  1443 ہجری  - 30  مارچ  2022ء شمارہ نمبر[15828]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]