یمن میں دو ماہ کی جنگ بندی اور اقوام متحدہ کو مستقل بندی کی امید ہے

گزشتہ بدھ کو ریاض میں یمنی فریقوں کے مذاکرات کی افتتاحی تقریب کے بعد ضمنی گفتگو کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
گزشتہ بدھ کو ریاض میں یمنی فریقوں کے مذاکرات کی افتتاحی تقریب کے بعد ضمنی گفتگو کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
TT

یمن میں دو ماہ کی جنگ بندی اور اقوام متحدہ کو مستقل بندی کی امید ہے

گزشتہ بدھ کو ریاض میں یمنی فریقوں کے مذاکرات کی افتتاحی تقریب کے بعد ضمنی گفتگو کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
گزشتہ بدھ کو ریاض میں یمنی فریقوں کے مذاکرات کی افتتاحی تقریب کے بعد ضمنی گفتگو کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
جمعے کی شام اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ یمنی فریقین نے دو ماہ کی جنگ بندی اور یمن میں فوجی کارروائیوں کے جامع خاتمے پر اتفاق کیا ہے اور اسی کے ساتھ صنعا کے ہوائی اڈے کو پہلے سے طے شدہ علاقائی مقامات کے لیے کھولنے کی بھی منظوری دی گئی ہے اور حدیدہ کی بندرگاہ پر ایندھن لے جانے والے بحری جہازوں کے داخلہ کی بھی اجازت دی گئی ہے۔

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈبرگ کا مقصد اسے ایک مستقل جنگ بندی بنانا ہے اور ایلچی کے دفتر سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ جنگ بندی آج سے نافذ العمل ہوگا اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ فریقین کی رضامندی سے اس میں توسیع کی جا سکتی ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 01 رمضان المبارک  1443 ہجری  - 02  مارچ  2022ء شمارہ نمبر[15830]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]