بائیڈن ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے سے گریزاں ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3570146/%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%B3%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%DA%A9%D9%88-%D8%AF%DB%81%D8%B4%D8%AA-%DA%AF%D8%B1%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%81%DB%81%D8%B1%D8%B3%D8%AA-%D8%B3%DB%92-%D9%86%DA%A9%D8%A7%D9%84%D9%86%DB%92-%D8%B3%DB%92-%DA%AF%D8%B1%DB%8C%D8%B2%D8%A7%DA%BA-%DB%81%DB%8C%DA%BA
بائیڈن ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے سے گریزاں ہیں
ایرانی پاسداران انقلاب کی افواج کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن کو امریکی کانگریس کی دونوں جماعتوں کی جانب سے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے پر بڑے اور بڑھتے ہوئے اعتراضات کا سامنا ہے جب کہ بعض نے اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے سے ہچکچاہٹ کا عندیہ بھی دیا ہے۔
کئی ڈیموکریٹس کے ریپبلکنز میں شامل ہونے کے بعد سینیٹرز کی اکثریت نے ایران پر عائد پابندیاں اٹھانے سے اختلاف کا اعلان کیا ہے اور انہوں نف خبردار بھی کیا ہے کہ ان پابندیوں کو اٹھانے سے ایران کو آزاد مالی وسائل ملیں گے جس کی وجہ سے وہ خطے میں عدم استحکام کی اپنی پالیسیوں کو دوبارہ شروع کر دے گا اور اس سے وہاں موجود امریکی افواج تعینات کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]