ایران نے سلیمانی کے قتل کے ذمہ داروں کو سزا دینے پر کیا اصرار https://urdu.aawsat.com/home/article/3572026/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%B3%D9%84%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D8%AA%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%B0%D9%85%DB%81-%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%B3%D8%B2%D8%A7-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D8%B5%D8%B1%D8%A7%D8%B1
ایران نے سلیمانی کے قتل کے ذمہ داروں کو سزا دینے پر کیا اصرار
ایرانی وزیر خارجہ کو ویانا مذاکرات کے یورپی رابطہ کار سے تہران میں 27 مارچ کو ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتاہے (اے ایف پی)
لندن:«الشرق الأوسط»
تہران:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
تہران:«الشرق الأوسط»
TT
ایران نے سلیمانی کے قتل کے ذمہ داروں کو سزا دینے پر کیا اصرار
ایرانی وزیر خارجہ کو ویانا مذاکرات کے یورپی رابطہ کار سے تہران میں 27 مارچ کو ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتاہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز ایرانی پراسیکیوٹر جنرل حسین جعفر منتظری نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکی فوج کے فضائی حملے میں جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی فائل پر اس وقت تک پیروی جاری رکھے گا جب تک کہ تمام اہلکاروں کو ان کی سزا نہیں مل جاتی اور یہ ایک ایسے رپورٹ کے سامنے آنے کے تین دن بعد ہوا جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکہ نے امریکی ذمہداروں سے انتقام لینے کے منصوبوں کو روکنے کی وجہ سے پاسداران انقلاب کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے کا وعدہ کیا تھا۔
سرکاری میڈیا نے منتظری کے حوالے سے کہا ہے کہ عدالتی فائل کثیر جہتی ہے جس سے عراقی اور ایرانی حکومت اور تسلط پسند ممالک متاثر ہو رہے ہیں اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ عراقی حکومت نے اقدامات کیا ہے لیکن پیش رفت ہماری توقعات سے کم ہے اور انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہم فائل کی پیروی کو اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے جب تک کہ یہ کیس مکمل نہیں ہو جاتا، چاہے اس میں سال لگ جائیں اور یہ بھی کہا کہ فائل کی بین الاقوامی جہتیں ہیں اور اس میں وقت لگ سکتا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]