حزب اللہ لبنان کے انتخابات میں آخری جہادی کے طور پر حصہ لے رہی ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3572081/%D8%AD%D8%B2%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%AE%D8%A7%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A2%D8%AE%D8%B1%DB%8C-%D8%AC%DB%81%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%B7%D9%88%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AD%D8%B5%DB%81-%D9%84%DB%92-%D8%B1%DB%81%DB%8C-%DB%81%DB%92
حزب اللہ لبنان کے انتخابات میں آخری جہادی کے طور پر حصہ لے رہی ہے
حزب اللہ کی انتخابی مشنوں کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
بیروت: «الشرق الاوسط»
TT
TT
حزب اللہ لبنان کے انتخابات میں آخری جہادی کے طور پر حصہ لے رہی ہے
حزب اللہ کی انتخابی مشنوں کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں نے مقررہ تاریخ کے قریب آتے ہی انتخابی نعروں کی حد کو بڑھا دیا ہے اور وہ اس مقصد کے لیے اپنے پاس دستیاب تمام ذرائع اور طریقے استعمال کر رہے ہیں اور وہ ووٹ ڈالنے کو ایک عقیدت مندانہ موقع اور انتخابات میں حصہ لینے کو جہادی معاملہ کے طور پر سمجھ رہے ہیں اور اس کے علاوہ وہ اس بات کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ یہ ایک جنگ ہے جو ان کے خلاف علاقائی جنگ کے مترادف ہے۔
اس بات کا اظہار پارٹی عہدیداروں نے حالیہ دنوں کی تقریبات اور عوامی اجتماعات میں کیا ہے جیسا کہ پارٹی کی سیاسی کونسل کے سربراہ جناب ابراہیم امین السید نے کہا ہے کہ انتخابات ایک عقیدت کا موقع ہے جیسا کہ آپ مسجد میں نماز ادا کرتے ہیں،اور رجب، شعبان اور رمضان کے روزے رکھتے ہیں، اسی لئے آپ کو ضرور ووٹ باکس کا رخ کرنا چاہیےکیونکہ ووٹنگ مساجد میں نماز پڑھنے کے مترادف ہے اور امل موومنٹ کے رکن پارلیمنٹ ہانی کوبیسی نے کل کہا ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینا ایک بنیادی جہادی معاملہ ہے تاکہ تمام سازشیوں کے مقابلے میں لبنان کی حقیقت، مزاحمت اور اتحاد کو محفوظ رکھا جا سکے۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)