تہران: ہم نے سلیمانی سے بدلہ لینے کے بدلے واشنگٹن کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3606671/%D8%AA%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DB%81%D9%85-%D9%86%DB%92-%D8%B3%D9%84%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%D8%AF%D9%84%DB%81-%D9%84%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%AF%D9%84%DB%92-%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%DB%8C%D8%B4%DA%A9%D8%B4-%DA%A9%D9%88-%D9%B9%DA%BE%DA%A9%D8%B1%D8%A7-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
تہران: ہم نے سلیمانی سے بدلہ لینے کے بدلے واشنگٹن کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے
گزشتہ جنوری میں بحریہ کے لیے میزائل کمانڈ کی افتتاحی تقریب میں تنگسیری اور سلامی کو دیکھا جا سکتا ہے (ایرانی ٹی وی)
لندن:«الشرق الأوسط»
تہران:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
تہران:«الشرق الأوسط»
TT
تہران: ہم نے سلیمانی سے بدلہ لینے کے بدلے واشنگٹن کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے
گزشتہ جنوری میں بحریہ کے لیے میزائل کمانڈ کی افتتاحی تقریب میں تنگسیری اور سلامی کو دیکھا جا سکتا ہے (ایرانی ٹی وی)
ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ ایران نے واشنگٹن کی جانب سے 2020 کے اوائل میں جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے منصوبے کو ترک کرنے کے بدلے میں پابندیاں ہٹانے اور دیگر رعایتیں دینے کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔
کل پاسداران کی بحری یونٹ کے کمانڈر علی رضا تنگسیری نے کہا ہے کہ دشمن نے پیغامات بھیجے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر ہم سلیمانی کا بدلہ لینا چھوڑ دیں تو وہ ہمیں رعایت دیں گے یا کچھ پابندیاں اٹھا لیں گے اور انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہم ہیں اور مرشد اعلی معظم علی خامنئی نے انتقام کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اسی طرح پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے بھی کہا کہ انتقام لینا ضروری ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]