ترکی نے شام کی طرف روسی فوجیوں کو جانے کے لیے اپنی فضائی حدود کو کیا بند https://urdu.aawsat.com/home/article/3610201/%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C-%D9%86%DB%92-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B1%D9%88%D8%B3%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%AC%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%8C-%D9%81%D8%B6%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%AD%D8%AF%D9%88%D8%AF-%DA%A9%D9%88-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%A8%D9%86%D8%AF
ترکی نے شام کی طرف روسی فوجیوں کو جانے کے لیے اپنی فضائی حدود کو کیا بند
ادلب کے جنوب مشرق میں النیرب کے قریب حلب اور لاذقیہ کو ملانے والی M4 ہائی وے پر سفر کرنے والے ترک فوجی قافلے کی ایک محفوظ شدہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے (اے ایف پی)
ترکی نے شام کی طرف روسی فوجیوں کو جانے کے لیے اپنی فضائی حدود کو کیا بند
ادلب کے جنوب مشرق میں النیرب کے قریب حلب اور لاذقیہ کو ملانے والی M4 ہائی وے پر سفر کرنے والے ترک فوجی قافلے کی ایک محفوظ شدہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے (اے ایف پی)
ترکی کے وزیر خارجہ مولود جاویش اوغلو نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے شام میں فوجی اہلکاروں کو لے جانے والے روسی فوجی اور سویلین طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہے۔
ترکی کے سرکاری ٹی وی چینل ٹی آر ٹی نیوز نے جاویش اوغلو کے حوالہ سے ہفتے کے روز بتایا ہے کہ ماسکو کے ساتھ بات چیت کے بعد ترکی کی فضائی حدود کو روس سے شام جانے والے فوجی اور سویلین طیاروں کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور "رائٹرز" کے مطابق ٹیلی ویژن نے اطلاع دی ہے کہ جاویش اوغلو نے یہ بیان ان صحافیوں کو دیا ہے جو ان کے ساتھ یوروگوئے لے جانے والے طیارے میں تھے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]