جدہ اجلاس میں الاقصیٰ کی تقسیم کو مسترد کرنے پر زور دیا گیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3613491/%D8%AC%D8%AF%DB%81-%D8%A7%D8%AC%D9%84%D8%A7%D8%B3-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D8%B5%DB%8C%D9%B0-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D9%82%D8%B3%DB%8C%D9%85-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D8%B3%D8%AA%D8%B1%D8%AF-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D8%B2%D9%88%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DA%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
جدہ اجلاس میں الاقصیٰ کی تقسیم کو مسترد کرنے پر زور دیا گیا ہے
کل اسلامی تعاون تنظیم کے غیر معمولی جدہ اجلاس کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
گزشتہ روز اسلامی تعاون تنظیم میں شامل ممالک کے مندوبین کے جدہ اجلاس نے مقبوضہ بیت المقدس کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کی اسرائیلی غاصبانہ کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے اس کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے بیانات، موقف اور فیصلوں کی مذمت کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ القدس الشریف اور مبارک مسجد اقصیٰ ملت اسلامیہ کے لیے ایک سرخ لکیر ہے اور انہوں نے اسرائیلی قبضے کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی عارضی اور مقامی تقسیم مسلط کرنے کی کوششوں کی مذمت کی ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقدس مقامات کے خلاف اسرائیلی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے فوری اقدام کرے۔
سعودی عرب کے مستقل نمائندے صالح بن حمد السحیبانی نے ایک تقریر کی جس میں انہوں نے کہا کہ شاہ سلمان بن عبد العزیز نے ظہران میں منعقدہ انتیسویں عرب سربراہی اجلاس کی صدارت کے دوران اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فلسطین ہمارا پہلا مقصد ہے اور فلسطین اور وہاں کے عوام عربوں اور مسلمانوں کے ضمیر میں ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]