امریکی محکمہ خارجہ نے اسد خاندان کی دولت کا انکشاف کر دیا ہے

امریکی محکمہ خارجہ نے اسد خاندان کی دولت کا انکشاف کر دیا ہے
TT

امریکی محکمہ خارجہ نے اسد خاندان کی دولت کا انکشاف کر دیا ہے

امریکی محکمہ خارجہ نے اسد خاندان کی دولت کا انکشاف کر دیا ہے
کل امریکی محکمہ خارجہ نے کانگریس کو اپنی انتہائی متوقع رپورٹ جاری کی ہے جس میں شام کے صدر بشار الاسد اور ان کے خاندان کی دولت کی تفصیل بتائی گئی ہے جس کا تخمینہ ایک ارب سے دو ارب ڈالر کے درمیان ہے۔

اس معمولی رپورٹ کی تفصیلات میں الأسد، ان کی اہلیہ، ان کے بھائی ماہر، ان کی بہن بشریٰ کے علاوہ ان کے رشتہ داروں رامی، ایہاب مخلوف، ریاض شالیش اور ان کے چچا رفعت الاسد کی دولت کو پیش کیا گيا ہے اور رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ معلومات کی کمی کی وجہ سے اسد کے تینوں بیٹوں حفیظ، زین اور کریم کی دولت کا اندازہ لگانے سے قاصر رہی ہے جس سے کانگریس میں کافی تنقید کا سامنا کرنا پرآ ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق جسے کانگریس کی جانب سے ایک قانون پاس کرنے کے بعد انتظامیہ پر پابندی کے مترادف سمجھا گیا ہے اس میں اس حوالے سے متواتر رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے اور انتظامیہ نے اسد خاندان کی دولت کا تخمینہ ایک ارب سے دو بلین ڈالر کے درمیان لگایا ہے اور مزید یہ بھی کہا ہے کہ یہ ایک غلط اندازہ ہے جس کی تصدیق محکمہ خارجہ نہیں کر سکتا ہے۔(۔۔۔)

جمعہ 28 رمضان المبارک  1443 ہجری  - 29  مارچ   2022ء شمارہ نمبر[15857]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]