اسرائیل کی طرف سے استنبول کے قاتلانہ حملے کو ناکام بنانے کی ہوئی تصدیق https://urdu.aawsat.com/home/article/3622506/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D9%86%D8%A8%D9%88%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D8%A7%D8%AA%D9%84%D8%A7%D9%86%DB%81-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%A7%DA%A9%D8%A7%D9%85-%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D8%AA%D8%B5%D8%AF%DB%8C%D9%82
اسرائیل کی طرف سے استنبول کے قاتلانہ حملے کو ناکام بنانے کی ہوئی تصدیق
ایران نے متعدد بار قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کی دھمکی دی ہے (رائٹرز)
تل ابیب :«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب :«الشرق الأوسط»
TT
اسرائیل کی طرف سے استنبول کے قاتلانہ حملے کو ناکام بنانے کی ہوئی تصدیق
ایران نے متعدد بار قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کی دھمکی دی ہے (رائٹرز)
اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ موساد ایجنسی نے حال ہی میں تین مغربی اور اسرائیلی شخصیات کے خلاف ایرانی قدس فورس کے ذریعے منصوبہ بندی کی گئی ایک قاتلانہ کوشش کو ناکام بنایا ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ ان شخصیات میں سے ایک استنبول میں اسرائیلی قونصل خانے میں ملازم ہے جو جرمنی میں ایک امریکی جنرل ہے اور فرانس میں ایک صحافی ہے۔
ایدیاوتھاحرونوتھ اخبار سے منسلک وائنٹ ہیبرو ویب سائٹ اور اسرائیل براڈکاسٹنگ کارپوریشن کان نے اسرائیلی ذرائع کی یقین دہانیوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس آپریشن کو ناکام بنانے کے پیچھے موساد کا ہاتھ ہے اور یہ اسرائیلی دعویٰ ایرانی حزب اختلاف کی ویب سائٹ ایران انٹرنیشنل کی جانب سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے پس منظر میں سامنے آیا ہے جو برطانوی دارالحکومت لندن سے فارسی میں نشر ہوئی ہے اور یہ بھی کہا کہ ایران نے اپنے پاسداران انقلاب کے تابع قدس فورس کی 840 یونٹ کے ممبروں میں سے ایک کے ذریعہ استنبول میں اسرائیلی قونصل خانے کے ایک سفارتی ملازم کو قتل کرنے کی کوشش کی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]