حوثیوں کے حملوں سے جنگ بندی کے خاتمہ کو ہوا خطرہ اور یمنی حکومت نے کیا خبردار https://urdu.aawsat.com/home/article/3629531/%D8%AD%D9%88%D8%AB%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D9%85%D9%84%D9%88%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D8%A7%D8%AA%D9%85%DB%81-%DA%A9%D9%88-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%AE%D8%B7%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DB%8C%D9%85%D9%86%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1
حوثیوں کے حملوں سے جنگ بندی کے خاتمہ کو ہوا خطرہ اور یمنی حکومت نے کیا خبردار
یمنی خواتین کو تعز گورنریٹ کے ایک گاؤں میں اپنے گھروں سے دور جگہوں سے پانی لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
عدن: علی ربیع
TT
TT
حوثیوں کے حملوں سے جنگ بندی کے خاتمہ کو ہوا خطرہ اور یمنی حکومت نے کیا خبردار
یمنی خواتین کو تعز گورنریٹ کے ایک گاؤں میں اپنے گھروں سے دور جگہوں سے پانی لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
عینی شاہدین کے مطابق ایک عوامی پارک میں عید منانے والے رہائشیوں میں ہونے والی بمباری کی وجہ سے خوف و ہراس کی کیفیت پھیل چکی ہے جبکہ حوثی ملیشیاؤں نے پرسو روز تعز کے محلوں پر میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعہ حملہ کیا ہے جس میں کم از کم 10 افراد زخمی ہوئے ہیں اور یمنی حکومت نے حوثیوں کے اس حملے کو ایک دشمنی میں اضافہ سمجھا ہے جس سے یمن میں گزشتہ اپریل کے دوسرے مہینے سے جاری اقوام متحدہ کی جنگ بندی کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
قانونی حکومت نے امن کے اس موقع کو نقصان پہنچانے سے خبردار کیا ہے جس کے سلسلہ میں اقوام متحدہ دشمنی کے مستقل خاتمے کی کوشش کر رہی ہے اور یمنی وزیر برائے امور خارجہ اور تارکین وطن احمد عواد بن مبارک نے اس حملے کو بین الاقوامی اور انسانی قانون اور اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے اور ٹویٹر پر ایک ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے ملیشیا کو موجودہ جنگ بندی کے ذریعے پیش کردہ امن کے موقع سے محروم ہونے کے خطرے سے خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ جنگ بندی امن کے لیے ایک کھڑکی ہے اور ملیشیا اس موقع کو نقصان پہنچانے کی ذمہ داری اٹھائے گی۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]