ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گردی کی فہرست میں رکھنے والا امریکی قانون ہوا ظاہرhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3631196/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%B3%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%DA%A9%D9%88-%D8%AF%DB%81%D8%B4%D8%AA-%DA%AF%D8%B1%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%81%DB%81%D8%B1%D8%B3%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B1%DA%A9%DA%BE%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%A7-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D9%82%D8%A7%D9%86%D9%88%D9%86-%DB%81%D9%88%D8%A7
ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گردی کی فہرست میں رکھنے والا امریکی قانون ہوا ظاہر
پرسو روز ریپبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز کو واشنگٹن میں کیپیٹل کی عمارت میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی سینیٹ نے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں رکھنے پر زور دینے والے دو بل منظور کیا ہے اور قانون سازوں کی اکثریت نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے جوہری معاہدے پر دستخط نہ کریں جس میں ایران کی دہشت گردی کی حمایت یا اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر کوئی توجہ مرکوز نہ ہو۔
16 ڈیموکریٹس سمیت ایوان نمائندگان کے 62 ارکان نے بدھ کو دیر گئے ریپبلکن سینیٹر جیمز لنکفورڈ کے پیش کردہ ایک بل کی منظوری کے لیے ووٹ دیا ہے جس میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ پاسداران انقلاب کو دہشت گردی کی فہرستوں سے نہیں نکالا جانا چاہیے اور لنکفورڈ نے کہا ہے کہ سینیٹ نے آج رات (کل) واضح پیغام بھیجا ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کرے جس میں اس کی ماضی کی سرگرمیوں اور موجودہ ارادوں کو نظر انداز کیا جائے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]