سابق وزیر دفاع: ٹرمپ ایران اور وینزویلا پر حملہ کرنا چاہتے تھے

ڈونلڈ ٹرمپ اور مارک ایسپر کو ستمبر 2019 میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ڈونلڈ ٹرمپ اور مارک ایسپر کو ستمبر 2019 میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

سابق وزیر دفاع: ٹرمپ ایران اور وینزویلا پر حملہ کرنا چاہتے تھے

ڈونلڈ ٹرمپ اور مارک ایسپر کو ستمبر 2019 میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ڈونلڈ ٹرمپ اور مارک ایسپر کو ستمبر 2019 میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
سابق امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے خطرناک فیصلوں کی ایک سیریز کا انکشاف کیا ہے جو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے قریبی افراد نے خارجہ اور گھریلو پالیسی کی سطح پر لینے کی کوشش کی ہے اور اس میں ایران پر حملہ، میکسیکو پر بمباری، وینزویلا پر فوجی حملہ کرنا اور کیوبا کا محاصرہ کرنا شامل ہے۔

امریکی "سی بی ایس" نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایسپر نے اپنی یادداشتوں کو فروغ دینے کے تناظر میں جو آج (منگل) کو باضابطہ طور پر مقدس حلف کے عنوان سے جاری کیا جائے گا اس میں کہا ہے کہ اس وقت کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین مارک ملی نے اس وقت حیران کر دیا ہے جب انہوں نے کہا کہ صدر امریکی انتخابات سے قبل ایران سے باہر کام کرنے والے ایک ایرانی فوجی کمانڈر کو مارنا چاہتے ہیں اور ایسپر نے لکھا ہے کہ ملی اور میں اس شخص کے بارے میں اور ان مسائل کے بارے میں جانتے ہیں جو وہ علاقے میں کچھ عرصے سے اٹھا رہے ہیں اور ایسپر نے ملی کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوبرائن نے ٹرمپ کو خبریں تخلیق کرنے کے لیے ایسا قدم اٹھانے پر زور دیا ہے جس سے انہیں دوبارہ منتخب ہونے میں مدد ملے گی۔(۔۔۔)

منگل  08 شوال المعظم  1443 ہجری  - 10   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15869]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]