سعودی عرب اور بحرین کو برطانوی ویزوں سے استثنیٰ کر دیا گیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3641116/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%DB%8C%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D8%A8%D8%B1%D8%B7%D8%A7%D9%86%D9%88%DB%8C-%D9%88%DB%8C%D8%B2%D9%88%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%AB%D9%86%DB%8C%D9%B0-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DA%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
سعودی عرب اور بحرین کو برطانوی ویزوں سے استثنیٰ کر دیا گیا ہے
سعودی عرب اور بحرین ان خلیجی ممالک میں شامل ہو گئے جو برطانیہ کے داخلے کے ویزے سے مستثنیٰ ہوں گے
لندن: جوسلین ایلیا
TT
TT
سعودی عرب اور بحرین کو برطانوی ویزوں سے استثنیٰ کر دیا گیا ہے
سعودی عرب اور بحرین ان خلیجی ممالک میں شامل ہو گئے جو برطانیہ کے داخلے کے ویزے سے مستثنیٰ ہوں گے
خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے اقدام کے تحت برطانیہ نے سعودی عرب اور بحرین کے شہریوں کو اگلے جون کی پہلی تاریخ سے ویزا کے طریقہ کار سے مستثنیٰ قرار دینے اور اس کی جگہ 30 پاؤنڈ سٹرلنگ کا الیکٹرانک ویزا دینے کا اعلان کیا ہے لیکن اس کے لئے شرط یہ ہے کہ سفر سے تقریبا کم سے کم 48 گھنٹے اور زیادہ سے زیادہ تین ماہ قبل کوشش کی جائے اور اس سے پہلے یہ قدم قطر، عمان، متحدہ عرب امارات اور کویت کے شہریوں کے ساتھ اٹھایا جا چکا ہے۔
برطانیہ میں خادم حرمین شریفین کے سفیر شہزادہ خالد بن بندر بن سلطان نے برطانوی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان مزید تعاون اور خوشحالی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
یہ اقدام اہل سعودیہ اور اہل بحرین کے لیے حوصلہ افزائی کے طور پر سامنے آیا ہے جو مختصر مدت کے لیے سیاحت، علاج یا مطالعہ کے مقصد سے برطانیہ جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔(۔۔۔)
عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہےhttps://urdu.aawsat.com/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%D9%89-%D8%B9%D8%B1%D8%A8/4841011-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D8%A7%D9%85%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%D8%B3%DB%92-%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B6-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D9%88%D9%82%D9%81-%D8%A7%D9%85%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%B1%D9%81%D8%AA%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%D9%88-%D8%A8%DA%91%DA%BE%D8%A7-%D8%B1%DB%81%D8%A7-%DB%81%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%84%DB%8C%DA%A9%D8%B3-%DA%A9%D9%88
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
ریاض:«الشرق الأوسط»
TT
ریاض:«الشرق الأوسط»
TT
عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔
سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)