اقوام متحدہ کے اہلکار: یمن کو خوراک کو محفوظ بنانے کے لیے سالانہ 2 بلین ڈالر کی ضرورت ہے

یمن میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے نمائندے کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: علی الظاہری)
یمن میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے نمائندے کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: علی الظاہری)
TT

اقوام متحدہ کے اہلکار: یمن کو خوراک کو محفوظ بنانے کے لیے سالانہ 2 بلین ڈالر کی ضرورت ہے

یمن میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے نمائندے کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: علی الظاہری)
یمن میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے نمائندے کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: علی الظاہری)
ورلڈ فوڈ پروگرام کے نمائندے رچرڈ ریگن نے یمن کی خوراک کی ضرورت کا تخمینہ تقریباً 2 بلین ڈالر سالانہ لگایا ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی حالیہ جنگ بندی سے یمنیوں کے لیے امید پیدا ہوئی ہے۔

الشرق الاوسط کو دیے گئے بیانات میں ریگن نے کہا ہے کہ یمن میں خوراک کی صورت حال تباہ کن ہے اور خاص طور پر اگر یوکرائنی بحران کے اثرات کا حساب لگایا جائے تو یہ صورتحال اور بھی برا ہوگا کیونکہ خوراک کی قیمتوں میں تقریباً 30 فیصد اضافے کی توقع ہے۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کا کام 333 یمنی اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے لیکن شمالی حجہ گورنریٹ میں نہیں ہوا ہے اور معلومات پروگرام کے نمائندے کے مطابق ہے جنہوں نے اس کی وجہ اس علاقے میں ہونے والی فوجی تصادم کو قرار دیا ہے۔(۔۔۔)

جمعرات  10 شوال المعظم  1443 ہجری  - 12   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15871]



ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہ

بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
TT

ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہ

بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیلی بمباری کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں پہنچنے والے بے گھر افراد کی تعداد تقریباً ایک ملین تک پہنچ چکی ہے۔

اقوام متحدہ نے آج جمعرات کے روز اپنی یومیہ انسانی رپورٹ میں مزید کہا کہ "خان یونس اور دیر البلح میں دشمنانہ کاروائیوں میں شدت آنے اور اسرائیلی فوج کی طرف سے انخلاء کے احکامات کے بعد اب رفح گورنریٹ بے گھر ہونے والوں کے لیے بنیادی پناہ گاہ بن چکا ہے، جہاں ایک ملین سے زیادہ لوگ انتہائی گنجان آباد علاقے میں رہ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا (UNRWA)" کے مطابق 2023 کے آخر تک غزہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً 1.9 ملین ہے، جو اس پٹی کی کل آبادی کا تقریباً 85 فیصد ہے۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی لوگ شامل ہیں جو متعدد بار بے گھر ہوئے ہیں، کیونکہ اہل خانہ کی حفاظت کی تلاش میں یہ لوگ پٹی میں بار بار نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوتے رہے ہیں۔

غزہ کی پٹی کے پانچوں گورنریٹس میں "اونروا (UNRWA)" کی 155 عمارتوں میں تقریباً 1.4 ملین بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ کمیشن نے اپنے جاری بیان میں کہا: "ہم کہیں بھی محفوظ ہونے کی بات نہیں کر سکتے کیونکہ لوگ سڑکوں پر کھلے آسمان تلے سو رہے ہیں اور ان میں سے کچھ انخلاء کے احکامات پر عمل کرنے کے بھی قابل بھی تھے۔"

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]