شمالی کوریا نے کورونا کے پہلے انفیکشن کا کیا اعلان

کل نشر کی گئی ایک تصویر میں کم کو پیانگ یانگ میں پولیٹیکل بیورو کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (اے ایف پی)
کل نشر کی گئی ایک تصویر میں کم کو پیانگ یانگ میں پولیٹیکل بیورو کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (اے ایف پی)
TT

شمالی کوریا نے کورونا کے پہلے انفیکشن کا کیا اعلان

کل نشر کی گئی ایک تصویر میں کم کو پیانگ یانگ میں پولیٹیکل بیورو کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (اے ایف پی)
کل نشر کی گئی ایک تصویر میں کم کو پیانگ یانگ میں پولیٹیکل بیورو کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (اے ایف پی)
کورونا وائرس کے سامنے آنے کے دو سال سے زیادہ مدت کے بعد شمالی کوریا نے کل اعلان کیا ہے کہ اس نے اپنا پہلا انفیکشن ریکارڈ کیا ہے جس کے بعد وہاں کے رہنما کم جونگ ان کو ملک گیر بندشیں نافذ کرنے اور سنگین ایمرجنسی کا اعلان کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

اس اچانک اعلان کے چند گھنٹے بعد جنوبی کوریا کی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے پیانگ یانگ کے قریب سے تین مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کے لانچ کا پتہ لگایا ہے۔

سرکاری کورین سنٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق الگ تھلگ ملک نے اس سے قبل کووڈ-19کے کسی بھی کیس کا اعلان نہیں کیا تھا اور حکومت نے 2020 میں وبا کے آغاز کے بعد سے ہی ملک کی سرحدوں کی سخت بندش نافذ کر دی تھی لیکن پیانگ یانگ میں بخار میں مبتلا مریضوں کے لیے گئے نمونوں میں ان کے اومیکرون کی علامات کا انکشاف ہوا ہے۔(۔۔۔)

جمعہ  11 شوال المعظم  1443 ہجری  - 13   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15872]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]