حلب میں ترکی کے حامیوں کے حملے میں شامی فوجی مارے گئے

تدمر شہر کے نوادرات کی بحالی کے منصوبوں پر کام کرنے والے دو کارکنان کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تدمر شہر کے نوادرات کی بحالی کے منصوبوں پر کام کرنے والے دو کارکنان کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

حلب میں ترکی کے حامیوں کے حملے میں شامی فوجی مارے گئے

تدمر شہر کے نوادرات کی بحالی کے منصوبوں پر کام کرنے والے دو کارکنان کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تدمر شہر کے نوادرات کی بحالی کے منصوبوں پر کام کرنے والے دو کارکنان کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شام کے شمالی علاقے حلب کے دیہی علاقوں میں کل جمعہ کو شامی فوجیوں کو لے جانے والی بس پر ترکی کے وفادار حزب اختلاف کے ایک دھڑے کے حملے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے جس میں ان میں سے 10 ہلاک ہو گئے اور دو سالوں میں اس علاقے میں حکومتی شامی فوجیوں کی صفوں میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی ہلاکت ہے۔

ہلاک شدگان کے حوالے سے کل سارا دن الجھن رہی ہے کیونکہ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اطلاع دی ہے کہ وہ حلب کے دیہی علاقوں میں نبل اور زہراء کے شیعہ قصبوں سے حکومت کی حامی ملیشیا سے تھے تاہم شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے کہا ہے کہ ایک میزائل نے ایک فوجی بس کو نشانہ بنایا جس میں 10 فوجی ہلاک اور 9 زخمی ہوئے ہیں۔(۔۔۔)

ہفتہ  12 شوال المعظم  1443 ہجری  - 14   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15873]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]