جھڑپوں کی وجہ سے باشاغا حکومت کو طرابلس چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا

دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو کل باشاغا حکومت کو طرابلس سے نکالنے میں کامیابی کے بعد فتح کا نشان بلند کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو کل باشاغا حکومت کو طرابلس سے نکالنے میں کامیابی کے بعد فتح کا نشان بلند کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

جھڑپوں کی وجہ سے باشاغا حکومت کو طرابلس چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا

دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو کل باشاغا حکومت کو طرابلس سے نکالنے میں کامیابی کے بعد فتح کا نشان بلند کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو کل باشاغا حکومت کو طرابلس سے نکالنے میں کامیابی کے بعد فتح کا نشان بلند کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لیبیا کی "استحکام" حکومت جس کی سربراہی فتحی باشاغا کر رہے ہیں دارالحکومت طرابلس میں داخل ہونے کی اپنی پہلی کوشش میں ناکامی کے بعد اس کے اور عبد الحمید دبیبہ کی سربراہی میں اتحاد حکومت کی وفادار فورسز کے درمیان ہونے والے پرتشدد جھڑپوں کے بعد چھوڑنے پر مجبور ہو گئی ہے۔

"اتحاد" حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا ہے جسے اس نے طرابلس میں دراندازی کی ناکام کوشش کے طور پر بیان کیا ہے اور اس کوشش کو اس کی حریف "استحکام حکومت" نے کل صبح سویرے انجام دا ہے اور جب دبیبہ نے جھڑپوں کا مشاہدہ کرنے والے محلوں کا معائنہ کیا تو ان لوگوں کی ناکامی کی تصدیق کی جنہیں انہوں نے اندھیرے کے چمگادڑ اور جنگ کا مطالبہ کرنے والا قرار دیا ہے اور انہیں دھمکی بھی دی ہے اور ساتھ ہی اس بات پر زور دیا ہے کہ صورتحال پرسکون ہے۔(۔۔۔)

بدھ  16 شوال المعظم  1443 ہجری  - 18   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15877]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]