جھڑپوں کی وجہ سے باشاغا حکومت کو طرابلس چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3652446/%D8%AC%DA%BE%DA%91%D9%BE%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B4%D8%A7%D8%BA%D8%A7-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%B7%D8%B1%D8%A7%D8%A8%D9%84%D8%B3-%DA%86%DA%BE%D9%88%DA%91%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D9%85%D8%AC%D8%A8%D9%88%D8%B1-%DB%81%D9%88%D9%86%D8%A7-%D9%BE%DA%91%D8%A7
جھڑپوں کی وجہ سے باشاغا حکومت کو طرابلس چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا
دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو کل باشاغا حکومت کو طرابلس سے نکالنے میں کامیابی کے بعد فتح کا نشان بلند کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لیبیا کی "استحکام" حکومت جس کی سربراہی فتحی باشاغا کر رہے ہیں دارالحکومت طرابلس میں داخل ہونے کی اپنی پہلی کوشش میں ناکامی کے بعد اس کے اور عبد الحمید دبیبہ کی سربراہی میں اتحاد حکومت کی وفادار فورسز کے درمیان ہونے والے پرتشدد جھڑپوں کے بعد چھوڑنے پر مجبور ہو گئی ہے۔
"اتحاد" حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا ہے جسے اس نے طرابلس میں دراندازی کی ناکام کوشش کے طور پر بیان کیا ہے اور اس کوشش کو اس کی حریف "استحکام حکومت" نے کل صبح سویرے انجام دا ہے اور جب دبیبہ نے جھڑپوں کا مشاہدہ کرنے والے محلوں کا معائنہ کیا تو ان لوگوں کی ناکامی کی تصدیق کی جنہیں انہوں نے اندھیرے کے چمگادڑ اور جنگ کا مطالبہ کرنے والا قرار دیا ہے اور انہیں دھمکی بھی دی ہے اور ساتھ ہی اس بات پر زور دیا ہے کہ صورتحال پرسکون ہے۔(۔۔۔)
کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیاhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4856176-%DA%A9%D9%88%DB%8C%D8%AA%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%A9%D8%A7%D9%B9-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7
کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔
حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔