یمن کے شہر تعز میں مظاہرین نے حوثی باغیوں کا محاصرہ ختم کرنے کا کیا مطالبہ

تعز میں چوکسی کی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے جسے شرکاء نے میڈیا میں نشر کیا ہے
تعز میں چوکسی کی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے جسے شرکاء نے میڈیا میں نشر کیا ہے
TT

یمن کے شہر تعز میں مظاہرین نے حوثی باغیوں کا محاصرہ ختم کرنے کا کیا مطالبہ

تعز میں چوکسی کی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے جسے شرکاء نے میڈیا میں نشر کیا ہے
تعز میں چوکسی کی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے جسے شرکاء نے میڈیا میں نشر کیا ہے
یمنی شہر تعز (جنوب مغرب) کی آبادی تقریباً سات سال سے شہر پر مسلط حوثی محاصرے کے اثرات سے دوچار ہے جس کے باوجود درجنوں کارکنوں نے کل (منگل) عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خاص طور پر موجودہ انسانی ہمدردی کی جنگ بندی کے تحت صنعا ایئرپورٹ سے پروازوں کی بحالی کے بعد  مشکلات کو ختم کرنے کے لئے ملیشیاؤں پر دباؤ ڈالے۔

شہر کے درجنوں رہائشیوں اور کارکنوں نے حوثیوں کے محاصرے کے جاری رہنے کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے اقوام متحدہ کے ایلچی ہنس گرنڈبرگ کی باقاعدہ بریفنگ سے چند گھنٹے قبل ایک مظاہرہ میں حصہ لیا ہے۔(۔۔۔)

بدھ  16 شوال المعظم  1443 ہجری  - 18   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15877]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]