روٹی کے تندوروں اور گیس سٹیشنوں کے سامنے قطاریں دوبارہ لگ گئیں ہیں اور ایندھن کے ذخیرے میں کمی کی وجہ سے بجلی کی سپلائی میں کمی آچکی ہے اور مقامی کرنسی کے مقابلے ڈالر کی کی قیمت اس ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے جو پچھلے پانچ مہینوں میں دیکھنے میں نہ آئی ہے اور ڈالر کی قیمت 31 ہزار پاؤنڈ کے قریب ہو چکی ہے اور اسی وجہ سے سنٹرل بینک کو اپنے جاری کردہ سرکلر کے ذریعے قیاس آرائی کی منڈی کو پرسکون کرنے کی کوشش کرنے پر آمادہ ہونا پڑا تاکہ ڈالر کو مزید ایک ماہ تک فروخت کرنے کے لیے مارکیٹ میں اس کی مداخلت کے اثر کو بڑھایا جا سکے اور بیروت کے نواحی علاقوں میں کچھ دکانوں نے اضافی نقصانات سے بچنے کے لیے اپنے دروازوں کو بند کر لیا ہے اور حکام نے ڈالر اور بجلی کے پیداواری پلانٹس کے لیے ایندھن کو محفوظ بنانے کے مقصد سے مداخلت کرنے کا جلد فیصلہ لیا ہے۔(۔۔۔)
جمعرات 17 شوال المعظم 1443 ہجری - 19 اپریل 2022ء شمارہ نمبر[15878]