لیبیا کی صدارتی کونسل طرابلس کی سلامتی کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کررہی ہے

دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو دارالحکومت طرابلس میں باشاغا حکومت کی طرف سے داخل ہونے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو دارالحکومت طرابلس میں باشاغا حکومت کی طرف سے داخل ہونے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

لیبیا کی صدارتی کونسل طرابلس کی سلامتی کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کررہی ہے

دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو دارالحکومت طرابلس میں باشاغا حکومت کی طرف سے داخل ہونے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
دبیبہ حکومت کی وفادار فورسز کو دارالحکومت طرابلس میں باشاغا حکومت کی طرف سے داخل ہونے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
محمد المنفی کی سربراہی میں لیبیا کی صدارتی کونسل نے دارالحکومت طرابلس میں کسی مسلح تصادم کی طرف متوجہ نہ ہونے اور سلامتی کے استحکام کو برقرار رکھنے پر زور دیا ہے اور صدارتی کونسل کی ترجمان نجوا وہیبہ نے کہا ہے کہ انہوں نے عبوری اتحاد حکومت کی وفادار افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف محمد الحداد سے طرابلس میں حالیہ واقعات کی پیروی کرنے کو کہا ہے تاہم وہیبہ نے فوج کے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے کونسل کی کسی ہدایت کا اشارہ نہیں دیا ہے تاکہ حال ہی میں دارالحکومت کے اندر منتقل ہونے والی مسلح بٹالین کو سزا دے، حالانکہ اس نے پہلے تمام فوجی یونٹوں کو سخت احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ سوائے اس کے پیشگی احکامات کے حرکت نہ کریں۔(۔۔۔)

ہفتہ  19 شوال المعظم  1443 ہجری  - 21   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15880]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]