بائیڈن نے یوکرین کی مالی اعانت بل پر کیا دستخط اور روس نے اس امداد کے داخلے پر لگائی پابندی https://urdu.aawsat.com/home/article/3659801/%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%D9%86%DB%92-%DB%8C%D9%88%DA%A9%D8%B1%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%D8%A7%D8%B9%D8%A7%D9%86%D8%AA-%D8%A8%D9%84-%D9%BE%D8%B1-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AF%D8%B3%D8%AA%D8%AE%D8%B7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B1%D9%88%D8%B3-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%B3-%D8%A7%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%DB%92-%D9%BE%D8%B1
بائیڈن نے یوکرین کی مالی اعانت بل پر کیا دستخط اور روس نے اس امداد کے داخلے پر لگائی پابندی
یوکرین کے ایک لڑکے کو کل کیف میں ایک نمائش میں روسی فوج کی تباہ شدہ گاڑی کی توپ کو دیکھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
بائیڈن نے یوکرین کی مالی اعانت بل پر کیا دستخط اور روس نے اس امداد کے داخلے پر لگائی پابندی
یوکرین کے ایک لڑکے کو کل کیف میں ایک نمائش میں روسی فوج کی تباہ شدہ گاڑی کی توپ کو دیکھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن کے ذریعہ یوکرین کی مالی اعانت کرنے کے بل پر دستخط کرنے کے ساتھ ہی روس نے کل اعلان کیا ہے کہ اس نے 963 امریکیوں کے اپنی سرزمین میں داخلے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے جن میں بائیڈن، وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز بھی شامل ہیں۔
پہلی بار روس میں داخل ہونے کے سلسلہ میں امریکیوں کے خلاف پابندی عائد کئے جانے کی مکمل فہرست شائع کرنے والی روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ واشنگٹن کے معاندانہ اقدامات جو خود امریکہ کو پسپا کررہے ہیں ان کا مناسب جواب دیا جاتا رہے گا۔
واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی کوریا کے دورے پر صدر بائیڈن نے کل یوکرین کو تقریباً 40 بلین ڈالر کی امداد فراہم کرنے کے ایک بل پر دستخط کیا ہے اور یہ روسی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک کی فوجی مدد کو بڑھانے کی کوششوں کے طور پر کیا گیا ہے۔(۔۔۔)
یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاقhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D9%8A%D9%88%D8%B1%D9%BE/4808226-%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%BE%DB%8C-%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%D8%AD%DB%8C%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%B1-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C-%D8%A2%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D9%86-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D8%AA%D9%81%D8%A7%D9%82
یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)