بائیڈن نے چینی محاذ کو کیا کشیدہ اور بیجنگ نے انہیں کیا خبردار

ٹوکیو میں امریکی صدر کو جاپانی وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کے درمیان دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ٹوکیو میں امریکی صدر کو جاپانی وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کے درمیان دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

بائیڈن نے چینی محاذ کو کیا کشیدہ اور بیجنگ نے انہیں کیا خبردار

ٹوکیو میں امریکی صدر کو جاپانی وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کے درمیان دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ٹوکیو میں امریکی صدر کو جاپانی وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کے درمیان دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ٹوکیو دورے کے دوران چین کے خلاف بیان بازی میں اضافہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ چین کے حملے کی صورت میں امریکہ تائیوان کا فوجی طور پر دفاع کرے گا اور اس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی فوجی مشقیں کو تیز کر کے آگ سے کھیل رہا ہے۔

جنوبی کوریا کے تین روزہ دورے کے بعد بائیڈن پرسو شام ٹوکیو پہنچے ہیں جہاں انہوں نے گزشتہ روز جاپانی وزیر اعظم فومیوں کمشیدا کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ہم نے ون چائنا پالیسی سے اتفاق کیا تھا لیکن تائیوان کو طاقت کے ذریعہ زبردستی لینا نامناسب ہے۔

بائیڈن نے چین کی طرف سے تائیوان پر ممکنہ حملے کو یوکرین پر ہونے والے روسی حملے سے موازنہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ پورے خطہ کو درہم برہم کر دے گا اور انہوں نے مزید کہا کہ چین کو جزیرے پر طاقت کے ذریعے کنٹرول کرنے کا کوئی حق نہیں ہے اور امریکی حکام نے جاپان اور جنوبی کوریا کو خطے میں چینی اثر ورسوخ میں اضافے کے مقابلہ میں امریکہ کے لئے دو اہم ستون قرار دیا ہے اور بیجنگ نے فوری ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ صدر تائیوان کے حوالے سے اس کے پختہ عزم کو کم نہ کریں اور چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن نے کہا ہے کہ ہم امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تائیوان میں آزاد افواج کو غلط اشارے بھیجنے سے گریز کرے اور ساتھ ہی بائیڈن کو ضمنی طور پر آگ سے نہ کھیلنے کا اشارہ دیا ہے۔(۔۔۔)

منگل  22 شوال المعظم  1443 ہجری  - 24   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15883]



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]