ترکی شمالی شام میں محفوظ زون سے مربوط ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3662796/%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AD%D9%81%D9%88%D8%B8-%D8%B2%D9%88%D9%86-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%B1%D8%A8%D9%88%D8%B7-%DB%81%DB%92
گزشتہ جمعہ کو شمال مغربی شام کے ادلب گورنریٹ کے دیہی علاقوں میں بنش قصبے میں ایک کھیت کے اندر گندم کی فصل سے تیار کردہ فریکیہ تیار کرنے والے کارکن کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ جمعہ کو شمال مغربی شام کے ادلب گورنریٹ کے دیہی علاقوں میں بنش قصبے میں ایک کھیت کے اندر گندم کی فصل سے تیار کردہ فریکیہ تیار کرنے والے کارکن کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
انقرہ اور شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے درمیان بات چیت کی رفتار میں تیزی آنے کے بارے میں حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں ترک حکومت نے تصدیق کی ہے کہ دمشق میں حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا اس کے ایجنڈے میں نہیں ہے اور اس بات کی بھی تاکید کی کہ وہ شام کے ساتھ اپنی سرحد پر ایک محفوظ زون کے قیام سے مربوط ہے۔ ترکی کی حکمراں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے نائب سربراہ نعمان كورتولموش نے کہا کہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا بہت مشکل معاملہ ہے اور ترک حکومت کے منصوبوں سے باہر ہے اور انہوں نے کل پیر کو ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں مزید کہا کہ اس وقت صدر رجب طیب اردغان کی حکومت کا ہدف شام کی شمالی سرحد کے ساتھ ایک محفوظ زون قائم کرنا ہے تاکہ ترکی میں وہاں مقیم دس لاکھ شامی مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کے منصوبے پر عمل درآمد کیا جا سکے۔
بعد میں کل ترک صدر رجب طیب اردغان نے اعلان کیا ہے کہ ترکی 30 کلومیٹر کی گہرائی میں محفوظ زون قائم کرنے کے لیے اپنی جنوبی سرحدوں کے ساتھ نئے فوجی آپریشن شروع کرے گا۔(۔۔۔)
اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباسhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4863876-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D8%AC%D8%A8%D8%B1%DB%8C-%D9%86%D9%82%D9%84-%D9%85%DA%A9%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%85%D8%B3%D9%84%D8%B7-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%82%D8%B5%D8%AF-%D8%B3%DB%92-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%AC%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D8%B1%DA%A9%DA%BE%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D8%B5%D8%B1%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%D8%B1%D8%AA%D8%A7-%DB%81%DB%92
اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"
عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)